سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
1. بَابُ: الْحَثِّ عَلَى الْمَكَاسِبِ
باب: روزی کمانے کی ترغیب۔
Chapter: Encouragement To Earn A Living
حدیث نمبر: 2137
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، وإسحاق بن إبراهيم بن حبيب قالوا: حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اطيب ما اكل الرجل من كسبه، وإن ولده من كسبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَإِنَّ وَلَدَهُ مِنْ كَسْبِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا سب سے عمدہ کھانا وہ ہے جو اس کی اپنی کمائی کا ہو، اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 1 (4454)، (تحفة الأشراف: 15961)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 79 (3528)، سنن الترمذی/الأحکام 22 (1358)، مسند احمد (6/31، 42، 127، 162، 193، 220)، سنن الدارمی/البیوع 6 (2579) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر والدین محتاج اور ضرورت مند ہوں تو ان کا نفقہ (خرچ) اولاد پر واجب ہے، اور جو محتاج یا عاجز نہ ہوں تب بھی اولاد کی رضامندی سے اس کے مال میں سے کھا سکتے ہیں، مطلب حدیث کا یہ ہے کہ اولاد کا مال کھانا بھی طیب (پاکیزہ) اور حلال ہے، اور اپنے کمائے ہوئے مال کی طرح ہے۔

It was narrated from 'Aishah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'The best (most pure) food a man consumes is that which he has earned himself, and his child (and his child's wealth) is part of his earnings."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2138
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن المقدام بن معديكرب الزبيدي ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما كسب الرجل كسبا اطيب من عمل يده وما انفق الرجل على نفسه، واهله وولده وخادمه، فهو صدقة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا كَسَبَ الرَّجُلُ كَسْبًا أَطْيَبَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ وَمَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى نَفْسِهِ، وَأَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَخَادِمِهِ، فَهُوَ صَدَقَةٌ".
مقدام بن معدیکرب زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی کوئی کمائی اس کمائی سے بہتر نہیں جسے اس نے اپنی محنت سے کمایا ہو، اور آدمی اپنی ذات، اپنی بیوی، اپنے بچوں اور اپنے خادم پر جو خرچ کرے وہ صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11561)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 15 (2072)، مسند احمد (4/131، 132) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Miqdam bin Ma'dikarib (Ar- Zubaidi) that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "No man earns anything better than that which he earns with his own hands, and what a man spends on himself, his wife, his child and his servant, then it is charity."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2139
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن سنان ، حدثنا كثير بن هشام ، حدثنا كلثوم بن جوشن القشيري ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التاجر الامين الصدوق المسلم مع الشهداء يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا كُلْثُومُ بْنُ جَوْشَنٍ الْقُشَيْرِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّاجِرُ الْأَمِينُ الصَّدُوقُ الْمُسْلِمُ مَعَ الشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچا، امانت دار مسلمان تاجر قیامت کے دن شہداء کے ساتھ ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7598، ومصباح الزجاجة: 755) (حسن صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 248)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تجارت کے ساتھ سچائی اور امانت داری بہت مشکل کام ہے، اکثر تاجر جھوٹ بولتے ہیں اور سودی لین دین کرتے ہیں، تو کوئی تاجر سچا امانت دار، متقی اور پرہیزگار ہو گا تو اس کو شہیدوں کا درجہ ملے گا، اس لئے کہ جان کے بعد آدمی کو مال عزیز ہے، بلکہ بعض مال کے لئے جان گنواتے ہیں جیسے شہید نے اپنی جان اللہ کی راہ میں قربان کی، ایسے ہی متقی تاجر نے اللہ تعالی کی راہ میں دولت خرچ کی، اور حرام کا لالچ نہ کیا۔

It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'The trustworthy, honest Muslim merchant will be with the martyrs on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2140
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز الدراوردي ، عن ثور بن زيد الديلي ، عن ابي الغيث مولى ابن مطيع، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الساعي على الارملة والمسكين كالمجاهد في سبيل الله وكالذي يقوم الليل ويصوم النهار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَكَالَّذِي يَقُومُ اللَّيْلَ وَيَصُومُ النَّهَارَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورتوں اور مسکینوں کے لیے محنت و کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے، اور اس شخص کے مانند ہے جو رات بھر قیام کرتا، اور دن کو روزہ رکھتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النفقات 1 (5353)، صحیح مسلم/الزہد والرقائق 2 (2982)، سنن الترمذی/البروالصلة 44 (1969)، سنن النسائی/الزکاة 78 (2578)، (تحفة الأشراف: 12914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/361) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: 'The one who strives to support the widow and the poor is like a Mujahid who fights in the cause of Allah, and like one who stands in the night (in voluntary prayer) and fasts by day."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2141
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثنا عبد الله بن سليمان ، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب ، عن ابيه ، عن عمه ، قال: كنا في مجلس فجاء النبي صلى الله عليه وسلم وعلى راسه اثر ماء، فقال له بعضنا: نراك اليوم طيب النفس، فقال:" اجل والحمد لله" ثم افاض القوم في ذكر الغنى، فقال:" لا باس بالغنى لمن اتقى والصحة لمن اتقى خير من الغنى وطيب النفس من النعيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: كُنَّا فِي مَجْلِسٍ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِهِ أَثَرُ مَاءٍ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُنَا: نَرَاكَ الْيَوْمَ طَيِّبَ النَّفْسِ، فَقَالَ:" أَجَلْ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ" ثُمَّ أَفَاضَ الْقَوْمُ فِي ذِكْرِ الْغِنَى، فَقَالَ:" لَا بَأْسَ بِالْغِنَى لِمَنِ اتَّقَى وَالصِّحَّةُ لِمَنِ اتَّقَى خَيْرٌ مِنَ الْغِنَى وَطِيبُ النَّفْسِ مِنَ النَّعِيمِ".
عبداللہ بن خبیب کے چچا سے روایت ہے ہم ایک مجلس میں تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں اچانک تشریف لے آئے، آپ کے سر مبارک پر پانی کا اثر تھا، ہم میں سے ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا: آپ کو ہم آج بہت خوش دل پا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، بحمداللہ خوش ہوں، پھر لوگوں نے مالداری کا ذکر چھیڑ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل تقویٰ کے لیے مالداری کوئی حرج کی بات نہیں، اور تندرستی متقی کے لیے مالداری سے بہتر ہے، اور خوش دلی بھی ایک نعمت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15606، ومصباح الزجاجة: 756)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/372، 381) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صحت اور خوش دلی کی نعمت تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے اگر مال لاکھوں کروڑوں ہو، لیکن صحت اور خوش دلی و اطمینان نفس نہ ہو تو سب بیکار ہے، یہ صحت اور طبیعت کی خوشی اللہ تعالی کی طرف سے ہے، جس بندے کو اللہ چاہتا ہے ان نعمتوں کو عطا کرتا ہے، یا اللہ ہم کو بھی ہمیشہ صحت و عافیت اور خوش دلی اور اطمینان قلب کی نعمت میں رکھ۔ آمین۔

It was narrated from Mu'adh bin 'Abdullah bin Khubaib, from his father, that his paternal uncle said: "We were sitting in a gathering, and the Prophet (ﷺ) came with traces of water on his head. One of us said to him: 'We see that you are of good cheer today.' He said: 'Yes, praise is to Allah.' Then he spoke to the people about being rich. He said: 'There is nothing wrong with being rich for one who has piety, but good health for one who has piety is better than riches, and being of good cheer is a blessing."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.