كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 55. بَابُ: بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا تَمْرًا باب: عرایا کی بیع یعنی کھجور کے درخت کو انداز ے سے خشک کھجور کے بدلے خریدنے کا بیان۔
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی بیع میں رخصت دی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 75 (2173)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1539)، سنن الترمذی/البیوع 62 (1300، 1302)، سنن النسائی/البیوع 31 (4541)، (تحفة الأشراف: 3723)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 20 (3362)، موطا امام مالک/البیوع 9 (14)، مسند احمد (5/181، 182، 188، 192)، سنن الدارمی/البیوع 24 (2600) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بیع عرایا: یہ بیع بھی بیع مزابنہ ہے، لیکن نبی کریم ﷺ نے عرایا کی اجازت فقراء اور مساکین کے فائدے اور آرام کے لئے دی ہے، عرایا جمع ہے عریہ کی، یعنی کوئی آدمی اپنے باغ میں سے دو تین درخت کسی کو ہبہ کر دے، پھر اس کا باغ میں بار بار آنا پریشانی کا سبب بن جائے، اس لئے مناسب خیال کر کے ان درختوں کا پھل خشک پھل کے بدلے اس سے خرید لے، اور ضروری ہے کہ یہ پھل پانچ وسق (۷۵۰ کلو) سے کم ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی بیع میں اجازت دی ہے کہ اندازہ سے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خرید و فروخت کی جائے۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ عریہ یہ ہے کہ ایک آدمی کھجور کے کچھ درخت اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے اندازہ کر کے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خریدے۔
تخریج الحدیث: انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|