كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 37. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ باب: قبضے سے پہلے اناج بیچنا منع ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اناج خریدے تو اس پر قبضہ سے پہلے اسے نہ بیچے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 51 (2126)، 54 (2135)، 55 (2136)، صحیح مسلم/البیوع 7 (1526)، سنن ابی داود/البیوع 67 (3492)، سنن النسائی/البیوع 53 (4599)، (تحفة الأشراف: 8327)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 19 (40)، مسند احمد (1/56، 63، 2/32، 59، 64، 73، 108، 111، 113)، سنن الدارمی/البیوع 26 (2602) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو گیہوں خریدے تو اس پر قبضہ کے پہلے اس کو نہ بیچے“۔ ابوعوانہ اپنی حدیث میں کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ہر چیز کو گیہوں ہی کی طرح سمجھتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 54 (2132)، 55 (2135)، صحیح مسلم/البیوع 8 (1525)، سنن ابی داود/البیوع 67 (3497)، سنن الترمذی/البیوع 56 (1291)، سنن النسائی/البیوع 53 (4602)، (تحفة الأشراف: 36 57)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 21، 251، 270، 285، 356، 357، 368، 369) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کو بیچنے سے منع کیا ہے جب تک اس میں بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کے صاع نہ چلیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2941، ومصباح الزجاجة: 782) (حسن) (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے)»
وضاحت: ۱؎: بیچنے والے اور خریدنے والے کے صاع (یعنی پیمانہ) چلنے کا مطلب یہ ہے کہ بیچنے والے نے خریدتے وقت اپنے صاع سے اس کو ماپا، اور خریدنے والا جب خریدے تو اس وقت ماپے، جب ماپ لے تو اب دوسرے کے ہاتھ بیچ سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|