كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 6. بَابُ: الْحُكْرَةِ وَالْجَلَبِ باب: ذخیرہ اندوزی اور جلب کا بیان۔
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «جلب» کرنے والا روزی پاتا ہے اور (ذخیرہ اندوزی) کرنے والا ملعون ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشرا: 10455، ومصباح الزجاجة: 763)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 12 (2586) (ضعیف)» (سند میں زید بن علی بن جدعان ضعیف راوی ہے)
وضاحت: ۱؎: ذخیرہ اندوزی ( «حکر» اور «احتکار») یہ ہے کہ مال خرید کر اس انتظار میں رکھ چھوڑے کہ جب زیادہ مہنگا ہو گا تو بیچیں گے۔ «جلب»: یہ ہے کہ شہر میں بیچنے کے لئے دوسرے علاقہ سے مال لے کر آئے۔: ذخیرہ اندوزی کرنے والے پر لعنت آئی ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ذخیرہ اندوزی حرام ہے، لیکن مراد وہی ذخیرہ اندوزی ہے کہ جس وقت شہر میں غلہ نہ ملتا ہو اور لوگوں کو غلہ کی احتیاج ہو، کوئی شخص بہت سا غلہ لے کر بند کر کے رکھ چھوڑے اور شہر والوں کے ہاتھ نہ بیچے اس انتظار میں کہ جب اور زیادہ گرانی ہو گی تو بیچیں گے، یہ اس وجہ سے حرام ہوا کہ اپنے ذرا سے فائدہ کے لئے لوگوں کو تکلیف دینا ہے، اور مردم آزاری کے برابر کوئی گناہ نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
معمر بن عبداللہ بن نضلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذخیرہ اندوزی صرف خطاکار کرتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 26 (1605)، سنن ابی داود/البیوع 49 (3447)، سنن الترمذی/البیوع 40 (1267)، (تحفة الأشراف: 11481)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/453، 454، 6/400،)، سنن الدارمی/البیوع 12 (2585) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو مسلمانوں کے کھانے کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے جذام (کوڑھ) یا افلاس (فقر) میں مبتلا کر دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10622، ومصباح الزجاجة: 764)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/21) (ضعیف)» سند میں ابویحییٰ المکی مجہول ہیں، صرف ابن حبان نے ان کی توثیق ہے، اور یہ معلوم ہے کہ وہ مجہول رواة کی توثیق کرتے ہیں ایسے ہی فروخ کی توثیق بھی صرف ابن حبان نے کی ہے، جو حجت نہیں ہے، ابن الجوزی نے العلل المتناہیة میں حدیث کی تضعیف ابویحییٰ کی جہالت کی وجہ سے کی ہے، نیزملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: 764)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|