كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 24. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ شِرَاءِ مَا فِي بُطُونِ الأَنْعَامِ وَضُرُوعِهَا وَضَرْبَةِ الْغَائِصِ باب: جانوروں کے پیٹ اور تھن میں جو ہو اس کی بیع یا غوطہٰ خور کے غوطہٰ کی بیع ممنوع ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے پیٹ میں جو ہو اس کے خریدنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ جن دے، اور جو ان کے تھنوں میں ہے اس کے خریدنے سے بھی منع فرمایا ہے الا یہ کہ اسے دوھ کر اور ناپ کر خریدا جائے، اسی طرح بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے، اور غنیمت (لوٹ) کا مال خریدنے سے بھی منع فرمایا یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے اور صدقات کو خریدنے سے (منع کیا) یہاں تک کہ وہ قبضے میں آ جائے، اور غوطہٰ خور کے غوطہٰ کو خریدنے سے (منع کیا) ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 14 (1563) مختصراً، (تحفة الأشراف: 4073)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/42) (ضعیف)» (سند میں محمد بن ابراہیم باہلی مجہول راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1293)
وضاحت: ۱؎:غوطہ خور کے غوطہ کو خریدنے کی صورت یہ ہے کہ غوطہ خور خریدنے والے سے کہے کہ میں غوطہ لگا رہا ہوں اس بار جو کچھ میں نکالوں گا وہ اتنی قیمت میں تیرا ہو گا یہ تمام بیعیں اس لئے ناجائز ہیں کہ ان سب میں غرر (دھوکا) اور جہالت ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل کے حمل کو بیچنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 66 (4629)، (تحفة الأشراف: 7062)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 61 (2143)، السلم 7 (2256)، مناقب الأنصار 26 (3843)، صحیح مسلم/البیوع 3 (1513)، سنن ابی داود/البیوع 25 (3380)، سنن الترمذی/البیوع 16 (1229)، /البیوع 26 (62)، مسند احمد (1/56، 63، 108، 140، 155) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حمل کے حمل کو بیچنے کی صورت یہ ہے کہ کوئی کہے کہ میں تم سے اس حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے بچہ کے بچہ کو اتنی قیمت میں بیچتا ہوں تو یہ بیع جائز نہیں کیونکہ یہ معدوم و مجہول کی بیع ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|