كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 69. بَابُ: اتِّخَاذِ الْمَاشِيَةِ باب: جانور پالنے کا بیان۔
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم بکریاں پالو، اس لیے کہ ان میں برکت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18008، ومصباح الزجاجة: 808)، وقد أخرجہ: 6/424) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ ان کے مالکوں کے لیے قوت کی چیز ہے، اور بکریاں باعث برکت ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے بھلائی بندھی ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2850)، 44 (2852)، الخمس 8 (3119)، المناقب 28 (3642)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1873)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1694)، سنن النسائی/الخیل 6 (9897)، (تحفة الأشراف: 9897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/375، 376) سنن الدارمی/الجہاد 34 (2470) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکری تو جنت کے جانوروں میں سے ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7439، ومصباح الزجاجة: 810) (صحیح)» (سند میں زربی بن عبد اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیزملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1128)
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالدار لوگوں کو بکریاں اور محتاج لوگوں کو مرغیاں رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا ہے: ”جب مالدار مرغیاں پالنے لگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بستی کو تباہ کرنے کا حکم دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12999، ومصباح الزجاجة: 811) (موضوع)» (سند میں علی بن عروہ متروک بلکہ متہم با لوضع راوی ہے، نیز عثمان بن عبد الرحمن مجہول ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 119)
قال الشيخ الألباني: موضوع
|