كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 63. بَابُ: الشَّرِكَةِ وَالْمُضَارَبَةِ باب: شرکت و مضاربت کا بیان۔
سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! زمانہ جاہلیت میں آپ میرے شریک تھے، تو آپ بہت بہترین شریک ثابت ہوئے نہ آپ میری مخالفت کرتے تھے نہ جھگڑتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 20 (4836)، (تحفة الأشراف: 3791)، وقد أخرجہ: مسند احمد (/425) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ نبوت سے پہلے سائب مخزومی نبی کریم ﷺ کے شریک تھے، فتح مکہ کے دن وہ آئے، اور کہا: مرحباً، (خوش آمدید) میرے بھائی، میرے شریک، ایسے شریک کہ نہ کبھی انہوں نے مقابلہ کیا نہ جھگڑا، اس حدیث کے اور بھی کئی طریق ہیں، سبحان اللہ نبی کریم ﷺ کے اخلاق شروع سے ایسے تھے کہ تعلیم و تربیت اور ریاضت کے بعد بھی ویسے اخلاق حاصل ہونا مشکل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سعد اور عمار تینوں بدر کے دن مال غنیمت میں شریک ہوئے، تو مجھ کو اور عمار کو کچھ نہ ملا، البتہ سعد کافروں کے دو آدمی پکڑ لائے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 30 (3388)، سنن النسائی/الأیمان 47 (3969)، البیوع 103 (4701)، (تحفة الأشراف: 9616) (ضعیف)» (سند میں ابوعبیدہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، اس لئے کہ ابوعبیدہ کا اپنے والد سے سماع نہیں ثابت ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1474)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں میں برکت ہے: پہلی یہ کہ مقررہ مدت کے وعدے پر بیع کرنے میں، دوسری: مضاربت میں، تیسری: گیہوں اور جو ملانے میں جو کہ گھر کے کھانے کے لیے ہو، نہ کہ بیچنے کے لیے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4963، ومصباح الزجاجة: 804) (ضعیف جدا)» (سند میں صالح صہیب، عبد الرحمن بن داود اور نصر بن قاسم وغیرہ سب مجہول راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2100)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
|