Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
1. بَابُ : الْحَثِّ عَلَى الْمَكَاسِبِ
باب: روزی کمانے کی ترغیب۔
حدیث نمبر: 2138
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا كَسَبَ الرَّجُلُ كَسْبًا أَطْيَبَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ وَمَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى نَفْسِهِ، وَأَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَخَادِمِهِ، فَهُوَ صَدَقَةٌ".
مقدام بن معدیکرب زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی کوئی کمائی اس کمائی سے بہتر نہیں جسے اس نے اپنی محنت سے کمایا ہو، اور آدمی اپنی ذات، اپنی بیوی، اپنے بچوں اور اپنے خادم پر جو خرچ کرے وہ صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11561)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 15 (2072)، مسند احمد (4/131، 132) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2138 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2138  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  اپنی محنت سے حاصل ہونے ولای کمائی بہترین ہے۔
مستحق ہونے کی صورت میں اسے ملبنے والی مدد بھی اس کے لیے حلال ہےلیکن یہ کوئی عمدہ روزی نہیں، اس لیے اس سے ممکن حد تک بچتے ہوئے محنت مزدوری سے حاصل ہونے والی تھوڑی آمدنی پر قناعت کرنا بہتر ہے۔

(2)
  اپنے آپ پر اور بیوی بچوں پر خرچ نہ کرنا بخل اور کنجوسی ہے جو مذموم ہے لیکن اپنی اور گھر والوں کی جائز ضروریات پوری کرنے کے بعد باقی مال سے زیادہ سے زیادہ یہ کوشش ہونی چاہیے کہ دوسروں کی ضروریات پوری کی جائیں۔

(3)
خادم خواہ زر خرید غلام ہوں یا تنخواہ دار ملازم، ان سے حسن سلوک، ان کا احترام اور ان کی جائز ضروریات کی تکمیل اخلاقی فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2138