كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 62. بَابُ: السَّلَمِ فِي الْحَيَوَانِ باب: حیوانات میں بیع سلم کا بیان۔
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے ایک جوان اونٹ کی بیع سلم کی یعنی اسے قرض کے طور پر لیا، اور فرمایا: ”جب صدقہ کے اونٹ آئیں گے تو ہم تمہارا اونٹ کا قرض ادا کر دیں گے“، چنانچہ جب صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابورافع! اس کے اونٹ کا قرض ادا کر دو“، ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ڈھونڈا تو مجھے ویسا اونٹ نہیں ملا، سوائے ایک ایسے اونٹ کے جس نے اپنے سامنے کے چاروں دانت گرا رکھے تھے، جو اس کے اونٹ سے بہتر تھا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کو دے دو کیونکہ لوگوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 43 (1600)، سنن ابی داود/البیوع 11 (3346)، سنن الترمذی/البیوع 75 (1318)، سنن النسائی/البیوع 62 (4621)، (تحفة الأشراف: 12025)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 43 (89)، مسند احمد (6/390)، سنن الدارمی/البیوع 31 (2607) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو مال بغیر شرط کے قرض لیا تھا اس سے افضل دیتے ہیں،اگر قرض سے بہتر یا زیادہ مال دیا جائے تو مستحب اور اس کا لینا جائز ہے، لیکن شرط کے ساتھ جائز نہیں، کیونکہ وہ ربا (سود) ہے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بیع سلم بلکہ قرض لینا بھی جانور کا درست ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ ایک اعرابی نے آ کر عرض کیا: میرا جوان اونٹ مجھے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ایک اونٹ دیا جو اس سے بڑا تھا، اعرابی (دیہاتی) بولا: اللہ کے رسول! اس کی عمر تو اس سے زیادہ ہے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر لوگ وہ ہیں جو اپنے قرض کی ادائیگی میں بہتر ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 62 (4623)، (تحفة الأشراف: 9887)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/128) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|