كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 46. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ التَّفْرِيقِ بَيْنَ السَّبْيِ باب: قیدیوں کو الگ الگ بیچنے کی ممانعت۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب قیدی (جو آپس میں قریبی عزیز ہوتے) لائے جاتے، تو آپ ان سب کو ایک گھر کے لوگوں کو دے دیتے، اس لیے کہ آپ ان کے درمیان جدائی ڈالنے کو ناپسند فرماتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9369، ومصباح الزجاجة: 794)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389) (ضعیف)» (سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دو غلام ہبہ کئے جو دونوں سگے بھائی تھے، میں نے ان میں سے ایک کو بیچ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”دونوں غلام کہاں گئے“؟ میں نے عرض کیا: میں نے ایک کو بیچ دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو واپس لے لو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 52 (1284)، (تحفة الأشراف: 10285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/102) (ضعیف)» (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف راوی ہیں، لیکن یہ مختصراً ابوداود میں صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو ماں بیٹے، اور بھائی بھائی کے درمیان جدائی ڈال دے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجة، (تحفة الأشراف: 9104، ومصباح الزجاجة: 795) (ضعیف)» (سند میں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|