كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 50. بَابُ: صَرْفِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ باب: سونے کو چاندی کے بدلے بیچنے کا بیان۔
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کو چاندی سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد“۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ میں نے سفیان بن عیینہ کو کہتے سنا: یاد رکھو کہ سونے کو چاندی سے یعنی باوجود اختلاف جنس کے ادھار بیچنا «ربا» (سود) ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (2253) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ میں یہ کہتے ہوئے آیا کہ کون درہم کی بیع صرف کرتا ہے؟ یہ سن کر طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بولے، اور وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے: لاؤ مجھے اپنا سونا دکھاؤ، اور دے جاؤ، پھر ذرا ٹھہر کے آنا، جب ہمارا خزانچی آ جائے گا تو ہم تمہیں درہم دے دیں گے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! یا تو اس کی چاندی دے دو، یا اس کا سونا اسے لوٹا دو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”چاندی کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر جب نقدا نقد ہو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (2253) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دینار کو دینار سے، اور درہم کو درہم سے بیچو ان میں کمی بیشی نہ ہو، اور جس کو چاندی کی حاجت ہو تو وہ اس کو سونے سے بھنا لے، اور جس کو سونے کی حاجت ہو اس کو چاندی سے بھنا لے، لیکن یہ نقدا نقد ہو، ایک ہاتھ سے لے دوسرے ہاتھ سے دے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10271، ومصباح الزجاجة: 796) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|