كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 32. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا باب: استعمال کے لائق ہونے سے پہلے درخت کے کچے پھل کو بیچنا منع ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو، آپ نے اس سے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 26 (4526)، (تحفة الأشراف: 8302)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 8 (1486)، البیوع 82 (2183)، 85 (2194)، 87 (2199)، صحیح مسلم/البیوع 13 (1534)، 14 (1534)، سنن ابی داود/البیوع 23 (3367)، سنن الترمذی/البیوع 15 (1226)، موطا امام مالک/البیوع 8 (10)، مسند احمد (2/7، 8، 16، 46، 56، 59، 61، 80، 133)، سنن الدارمی/البیوع 21 (2597) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی درخت پر جو پھل لگے ہوں ان کا بیچنا اس وقت تک جائز نہیں، جب تک کہ وہ پھل استعمال کے قابل نہ ہو جائیں، موجودہ دور میں کئی سالوں کے لئے باغات بیچ لیے جاتے ہیں جب کہ نہ پھول کا پتہ ہے نہ پھل کا، یہ بالکل حرام ہے، مسلمانوں کو اس طرح کی تجارت سے بچنا چاہئے اور حدیث کے مطابق جب پھل قابل استعمال ہو تب بیچنا چاہئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھلوں کو ان کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے نہ بیچو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1538)، سنن النسائی/البیوع 26 (4525)، (تحفة الأشراف: 13328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/262، 363) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو ان کی پختگی ظاہر ہو جانے سے پہلے بیچنے سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 83 (2189)، سنن ابی داود/البیوع 23 (3370)، (تحفة الأشراف: 2554) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل کی بیع سے منع کیا ہے یہاں تک کہ وہ پکنے کے قریب ہو جائے، اور انگور کی بیع سے منع کیا ہے یہاں تک کہ وہ سیاہ ہو جائے، اور غلے کی بیع سے (بھی منع کیا ہے) یہاں تک کہ وہ سخت ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 23 (3371)، سنن الترمذی/21 (1228)، (تحفة الأشراف: 613)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 58 (1488)، البیوع 85 (2195)، 87 (2198)، 93 (2208)، صحیح مسلم/المساقاة 3 (1555)، سنن النسائی/البیوع 27 (4530)، موطا امام مالک/البیوع 8 (11)، مسند احمد (3/115، 30 45، 221، 250) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون النهي الثاني والثالث
|