كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 54. بَابُ: الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ باب: بیع مزابنہ (یعنی درخت کے اوپر کچے پھل کو سوکھے پھل کے بدلے بیچنے) اور بیع محاقلہ (یعنی غلہ کے بدلے زمین دینے) کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا، مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کی کھجور کو جو درختوں پر ہو خشک کھجور کے بدلے ناپ کر بیچے، یا انگور کو جو بیل پر ہو کشمش کے بدلے ناپ کر بیچے، اور اگر کھیتی ہو تو کھیت میں کھڑی فصل سوکھے ہوئے اناج کے بدلے ناپ کر بیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب سے منع کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 75 (2171)، 82 (2185)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1542)، سنن النسائی/البیوع 30 (4537)، 37 (4553)، (تحفة الأشراف: 8273)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 19 (3361) موطا امام مالک/البیوع 13 (23)، مسند احمد (2/5، 7، 16) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور یہ آخری صورت محاقلہ کہلاتی ہے، بیع محاقلہ: یہ ہے کہ گیہوں کا کھیت گیہوں کے بدلے بیچے، یا چاول کا کھیت چاول کے بدلے، غرض اپنی جنس کے ساتھ، اور یہ اس لئے منع ہوا کیونکہ اس میں کمی بیشی کا احتمال ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 83 (2189)، المساقاة 17 (2380)، صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، سنن ابی داود/البیوع 24 (3375)، 34 (3404)، سنن الترمذی/البیوع 55 (1290)، 72 (1313)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 45 (3910)، البیوع 72 (4638)، (تحفة الأشراف: 2261، 2666)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/313، 356، 364، 391، 392) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: سنن ابی داود/البیوع 32 (3400)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3921)، (تحفة الأشراف: 3557)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 18 (2339)، 19 (2346، 2347)، صحیح مسلم/البیوع 18 (1548)، موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (1)، مسند احمد (3/464، 465، 466) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|