كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 23. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ وَعَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ باب: بیع حصاۃ اور بیع غرر ممنوع ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع غرر اور بیع حصاۃ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 2 (1513)، سنن ابی داود/البیوع 25 (3376)، سنن الترمذی/البیوع 17 (1230)، سنن النسائی/البیوع 25 (4522)، (تحفة الأشراف: 13794)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 376، 436)، سنن الدارمی/البیوع 20 (2596) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بیع غرر: معدوم و مجہول چیز کی بیع ہے یا ایسی چیز کی بیع ہے جسے خریدنے والے کے حوالہ کرنے پر بیچنے والے کو قدرت نہ ہو، جیسے بھاگے ہوئے غلام کی بیع، فضا میں اڑتے ہوئے پرندے کی بیع، یا مچھلی کی بیع جو پانی میں ہو، اور دودھ کی بیع جو جانور کے تھن میں ہو وغیرہ وغیرہ۔ بیع حصاۃ کی تین صورتیں ہیں، ایک یہ کہ بیچنے والا یہ کہے کہ میں یہ کنکری پھینکتا ہوں جس چیز پر یہ گرے اسے میں نے تمہارے ہاتھ بیچ دیا، یا جہاں تک یہ کنکری جائے اتنی دور کا سامان میں نے بیچ دیا، دوسرے یہ کہ بیچنے والا یہ شرط لگائے کہ جب تک میں کنکری پھینکوں تجھے اختیار ہے اس کے بعد اختیار نہ ہو گا، تیسرے یہ کہ خود کنکری پھینکنا ہی بیع قرار پائے مثلاً یوں کہے کہ جب میں اس کپڑے پر کنکری ماروں تو یہ اتنے میں بک جائے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع غرر سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5967)، ومصباح الزجاجة: 771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/302) (صحیح)» (سند میں ایوب بن عتبہ ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|