سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
7. بَابُ: أَجْرِ الرَّاقِي
باب: جھاڑ پھونک کرنے والے کی اجرت کا بیان۔
Chapter: The Wages If The Raqt
حدیث نمبر: 2156
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن جعفر بن إياس ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثين راكبا في سرية فنزلنا بقوم فسالناهم، ان يقرونا فابوا فلدغ سيدهم فاتونا، فقالوا: افيكم احد يرقي من العقرب؟، فقلت: نعم، انا ولكن لا ارقيه حتى تعطونا غنما، قالوا: فإنا نعطيكم ثلاثين شاة فقبلناها فقرات عليه الحمد سبع مرات فبرئ وقبضنا الغنم فعرض في انفسنا منها شيء، فقلنا: لا تعجلوا حتى ناتي النبي صلى الله عليه وسلم، فلما قدمنا ذكرت له الذي صنعت، فقال:" او ما علمت، انها رقية اقتسموها واضربوا لي معكم سهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ رَاكِبًا فِي سَرِيَّةٍ فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ فَسَأَلْنَاهُمْ، أَنْ يَقْرُونَا فَأَبَوْا فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا، فَقَالُوا: أَفِيكُمْ أَحَدٌ يَرْقِي مِنَ الْعَقْرَبِ؟، فَقُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا وَلَكِنْ لَا أَرْقِيهِ حَتَّى تُعْطُونَا غَنَمًا، قَالُوا: فَإِنَّا نُعْطِيكُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً فَقَبِلْنَاهَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْحَمْدُ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَبَرِئَ وَقَبَضْنَا الْغَنَمَ فَعَرَضَ فِي أَنْفُسِنَا مِنْهَا شَيْءٌ، فَقُلْنَا: لَا تَعْجَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي صَنَعْتُ، فَقَالَ:" أَوَ مَا عَلِمْتَ، أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْتَسِمُوهَا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ سَهْمًا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم تیس سواروں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ (فوجی ٹولی) میں بھیجا، ہم ایک قبیلہ میں اترے، اور ہم نے ان سے اپنی مہمان نوازی کا مطالبہ کیا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ایسا ہوا کہ ان کے سردار کو بچھو نے ڈنک مار دیا، چنانچہ وہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے: کیا آپ لوگوں میں کوئی بچھو کے ڈسنے پر جھاڑ پھونک کرتا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں کرتا ہوں لیکن میں اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک تم ہمیں کچھ بکریاں نہ دے دو، انہوں نے کہا: ہم آپ کو تیس بکریاں دیں گے، ہم نے اسے قبول کر لیا، اور میں نے سات مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ اچھا ہو گیا، اور ہم نے وہ بکریاں لے لیں، پھر ہمیں اس میں کچھ تردد محسوس ہوا ۱؎ تو ہم نے (اپنے ساتھیوں سے) کہا (ان کے کھانے میں) جلد بازی نہ کرو، یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ جائیں، (اور آپ سے ان کے بارے میں پوچھ لیں) پھر جب ہم (مدینہ) آئے تو میں نے جو کچھ کیا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ سورۃ فاتحہ جھاڑ پھونک ہے؟ انہیں آپس میں بانٹ لو، اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 16 (2276)، صحیح مسلم/السلام 23 (2201)، سنن ابی داود/الطب 19 (3900)، سنن الترمذی/الطب 20 (2063، 2064)، (تحفة الأشراف: 4249، 4307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/44) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی کہ یہ ہمارے لیے حلال ہیں یا نہیں۔

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah (ﷺ) sent us, thirty horsemen, on a military campaign. We camped near some people and asked them for hospitality but they refused. Then their leader was stung by a scorpion and they said: 'Is there anyone among you who can recite Ruqyah for a scorpion sting?' I said: 'Yes, I can, but I will not recite Ruqyah for him until you give us some sheep.' They said: 'We will give you thirty sheep.' So we accepted them, and I recited Al-Hamd (i.e. Al-Fatihah) over him seven times. Then he recovered, and I took the sheep. Then some doubts occurred within ourselves. Then we said: 'Let us not hasten (to make a decision concerning the sheep) until we come to the Prophet (ﷺ)' So when we came back: 'I told him what I had done. He said: 'How did you know that it is a Ruqyah? Divide them up and give me a share as well.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 2156M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا هشيم ، حدثنا ابو بشر ، عن ابن ابي المتوكل ، عن ابي المتوكل ، عن ابي سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه،
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ،
اس سند سے بھی ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔
حدیث نمبر: 2156M
Save to word اعراب
(مرفوع) وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن ابي المتوكل ، عن ابي سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه، قال: ابو عبد الله: والصواب هو ابو المتوكل، إن شاء الله.
(مرفوع) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ، قَالَ: أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَالصَّوَابُ هُوَ أَبُو الْمُتَوَكِّلِ، إِنْ شَاءَ اللهُ.
اس سند سے بھی ابوسعید سے اسی طرح کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: (ابن ابی المتوکل کے بجائے) صحیح ابوالمتوکل ہی ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.