كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 10. بَابُ: كَسْبِ الْحَجَّامِ باب: حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔ ابن ماجہ کا قول ہے کہ ابن ابی عمر اس حدیث کی روایت میں منفرد ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 11 (1835)، الصوم 32 (1938)، الإجارة 18 (2278)، الطب 9 (5691)، صحیح مسلم/الحج 11 (1202)، (تحفة الأشراف: 5709)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 36 (1835)، سنن الترمذی/الحج 22 (839)، سنن النسائی/الحج 92 (2849)، مسند احمد (1/215، 221، 222، 236، 248، 249، 260، 283، 286، 292، 306، 315، 333، 346، 351، 372، 374)، سنن الدارمی/البیوع 79 (2664) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور مجھے حکم دیا تو میں نے حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10284، ومصباح الزجاجة: 766)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/90، 134، 135) (صحیح)» (عبدالاعلی بن عامر متکلم فیہ راوی ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1471)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطب 13 (5696)، صحیح مسلم/المسا قاة 11 (1577)، سنن ابی داود/البیوع 39 (3424)، سنن الترمذی/البیوع 48 (1278)، موطا امام مالک/الإستئذان 10 (26) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابومسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10011، ومصباح الزجاجة: 767) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس سے منع فرمایا، انہوں نے اس کی ضرورت بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو اسے کھلا دو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 39 (3422)، سنن الترمذی/البیوع 47 (1276، 1277)، (تحفة الأشراف: 11238)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان 10 (28)، مسند احمد (5/435، 436) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پچھنا لگانے کی اجرت حرام ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ جب کہ انس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیثیں صحیحین میں موجود ہیں کہ آپ ﷺ نے ابو طیبہ کے ہاتھ سے پچھنا لگوایا اور اس کو گیہوں کے دو صاع (پانچ کلو) دیئے، واضح رہے کہ پچھنا لگانے والے کی اجرت کلی طور پر حرام نہیں ہے، بلکہ اس میں ا یک نوع کی کراہت ہے، اور اس کا صرف کرنا اپنے کھانے پینے یا دوسروں کے کھلانے پلانے یا صدقہ میں مناسب نہیں بلکہ جانوروں کی خوراک میں صرف کرنا بہتر ہے جیسا کہ گذشتہ حدیث میں مذکور ہے، یا جو اس کی مثل ہو، جیسے چراغ کی روشنی یا پاخانہ کی مرمت میں، اور اس طریق سے دونوں کی حدیثیں مطابق ہو جاتی ہیں، اور تعارض نہیں رہتا۔ (ملاحظہ ہو: الروضہ الندیہ)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|