كتاب التجارات کتاب: تجارت کے احکام و مسائل 34. بَابُ: الرُّجْحَانِ فِي الْوَزْنِ باب: وزن کے وقت پلڑا جھکا کر (زیادہ) تولنے کا بیان۔
سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور مخرفہ عبدی رضی اللہ عنہ دونوں ہجر سے کپڑا لائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ نے ہم سے پاجاموں کا مول بھاؤ کیا، ہمارے پاس ایک تولنے والا تھا جو اجرت لے کر تولتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”او تولنے والے! تولو اور پلڑا جھکا کر تولو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 7 (3336، 3337)، سنن الترمذی/البیوع 66 (1305)، سنن النسائی/البیوع 52 (4596)، (تحفة الأشراف: 4810)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/352)، سنن الدارمی/البیوع 47 (2627) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ہجر: ایک مقام کا نام ہے، جو سعودی عرب کے مشروقی زون کے شہر احساء میں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے مالک ابوصفوان بن عمیرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہجرت سے پہلے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ایک پاجامہ بیچا، آپ نے مجھے قیمت تول کر دی، اور جھکا کر دی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوا ہے کہ آپ ﷺنے پائجامہ قیمتاً خریدا، اور ظاہر یہ ہے کہ پہننے کے لئے خریدا، لیکن کسی صحیح حدیث سے صراحۃ یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ نے پائجامہ پہنا، اور جس روایت میں یہ ذکر ہے کہ آپ نے پائجامہ پہنا، اس کو لوگوں نے موضوع کہا ہے۔ (انجاح الحاجۃ)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تولو تو جھکا کر تولو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2584)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساقاة 21 (715) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|