13. باب النَّهْيِ عَنِ الْبُصَاقِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا:
13. باب: مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا۔
Chapter: The prohibition of spitting in the masjid, during prayer and at other times. The prohibition of a praying person spitting in front of him or to his right
) جریری نے ابو علاء یزید بن عبداللہ بن شخیر سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز پڑھی۔کہا: آپ نے گلے سے بلغم نکالا اور اسے اپنے بائیں جوتے سے مسل ڈالا۔
حضرت ابو علاء یزید بن عبداللہ بن شخیر رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوکا اور اسے اپنے بائیں جوتے سے مسل ڈالا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1235
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں تھوک وغیرہ کے دفن کرنے کا معنی ہے اس کو اپنے بائیں جوتے سے مسل دینا اس طرح اس کا ازالہ ہو جائے گا یہ معنی نہیں ہے کہ زمین کو کھودا جائے اور اس میں دفن کیا جائے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1235
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 482
´مسجد میں تھوکنا مکروہ ہے۔` عبداللہ بن شخیر بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 482]
482۔ اردو حاشیہ: تھوک، بلغم اور ناک آنے سے نماز باطل نہیں ہوتی اور کچی زمین میں آدمی اپنے بائیں پاؤں سے مسل دے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 482