حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن عبد الرحمن بن بجيد ، عن جدته ام بجيد ، قالت: قلت: يا رسول الله , والله إن المسكين ليقف على بابي حتى استحيي، فلا اجد في بيتي ما ادفع في يده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارفعي في يده ولو ظلفا محرقا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ بُجَيْدٍ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَاللَّهِ إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيَقِفُ عَلَى بَابِي حَتَّى أَسْتَحْيِيَ، فَلَا أَجِدُ فِي بَيْتِي مَا أدْفَعُ فِي يَدِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ارْفَعِي فِي يَدِهِ وَلَوْ ظِلْفًا مُحْرَقًا" .
حضرت ام بجید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! بعض اوقات کوئی مسکین میرے گھر کے دروازے پر آ کر کھڑا ہو جاتا ہے اور مجھے شرم آتی ہے کہ میرے پاس گھر میں کچھ بھی نہیں ہے، جو اسے دے سکوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ہاتھ پر کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو اگرچہ وہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔“