قال: قرات على ابي: يزيد بن هارون , قال: حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن الحجاج بن السائب بن ابي لبابة ، قال: كانت خناس بنت خذام عند رجل، تايمت منه، فزوجها ابوها رجلا من بني عوف، وحطت هي إلى ابي لبابة، فابى ابوها إلا ان يلزمها العوفي، وابت هي، حتى ارتفع شانهما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " هي اولى بامرها" , فالحقها بهواها، فتزوجت ابا لبابة فولدت له ابا السائب.قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، قَالَ: كَانَتْ خُنَاسُ بِنْتُ خِذَامٍ عِنْدَ رَجُلٍ، تَأَيَّمَتْ مِنْهُ، فَزَوَّجَهَا أَبُوهَا رَجُلًا مِنْ بَنِي عَوْفٍ، وَحَطَّتْ هِيَ إِلَى أَبِي لُبَابَةَ، فَأَبَى أَبُوهَا إِلَّا أَنْ يُلْزِمَهَا الْعَوْفِيَّ، وَأَبَتْ هِيَ، حَتَّى ارْتَفَعَ شَأْنُهُمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هِيَ أَوْلَى بِأَمْرِهَا" , فَأَلْحِقْهَا بِهَوَاهَا، فَتَزَوَّجَتْ أَبَا لُبَابَةَ فَوَلَدَتْ لَهُ أَبَا السَّائِبِ.
حجاج بن سائب کہتے ہیں کہ ان کی دادی ام سائب خناس بنت خذام حضرت ابولبابہ سے پہلے ایک اور آدمی کے نکاح میں تھیں، وہ اس سے بیوہ ہوگئیں تو ان کے والد خذام بن خالد نے ان کا نکاح بنو عمروبن عوف کے ایک آدمی سے کردیا، لیکن انہوں نے ابولبابہ کے علاوہ کسی اور کے پاس جانے سے انکار کردیا، ان کے والد بنوعمروبن عوف کے اس آدمی سے ہی ان کا نکاح کرنے پر مصر تھے، حتی کہ یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ خنساء کو اپنے معاملے کا زیادہ اختیار ہے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خواہش کے مطابق بنو عمروبن عوف کے اس آدمی کے نکاح سے نکال کر حضرت ابولبابہ سے ان کا نکاح کردیا اور ان کے یہاں سائب بن ابولبابہ پیدا ہوئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، حجاج بن السائب مجهول، وأبن إسحاق مدلس وقد عنعن، واختلف عليه فيه