حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اتي بطعام اكل منه وبعث بفضله إلى ابي ايوب، فكان ابو ايوب يضع اصابعه حيث يرى اثر اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بقصعة فوجد منها ريح ثوم، فلم يذقها، وبعث بها إلى ابي ايوب، فنظر، فلم ير فيها اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يذقها، فاتاه، فقال: يا رسول الله، لم ار فيها اثر اصابعك؟ قال: " إني وجدت منها ريح ثوم"، قال:: فتبعث إلي بما لا تاكل؟ قال:" إني ياتيني الملك" ..حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَكَلَ مِنْهُ وَبَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَكَانَ أَبُو أَيُّوبَ يَضَعُ أَصَابِعَهُ حَيْثُ يَرَى أَثَرَ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَصْعَةٍ فَوَجَدَ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ، فَلَمْ يَذُقْهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَنَظَرَ، فَلَمْ يَرَ فِيهَا أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَذُقْهَا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَرَ فِيهَا أَثَرَ أَصَابِعِكَ؟ قَالَ: " إِنِّي وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ"، قَالَ:: فَتَبْعَثُ إِلَيَّ بِمَا لَا تَأْكُلُ؟ قَالَ:" إِنِّي يَأْتِينِي الْمَلَكُ" ..
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اس طرح حضرت ابوایوب کو بھجوا دیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔