حدثنا حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن رجل من بني سدوس يقال له: ديسم ، قال: قلنا لبشير بن الخصاصية ، قال: وما كان اسمه بشيرا، فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيرا إن لنا جيرة من بني تميم، لا تشد لنا قاصية إلا ذهبوا بها، وإنها تخفي لنا من اموالهم اشياء، افناخذها؟ قال:" لا" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَدُوسٍ يُقَالُ لَهُ: دَيْسَمٌ ، قَالَ: قُلْنَا لِبَشِيرِ بْنِ الْخَصَاصِيَةِ ، قَالَ: وَمَا كَانَ اسْمُهُ بَشِيرًا، فَسَمَّاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشِيرًا إِنَّ لَنَا جِيرَةً مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، لَا تَشُدُّ لَنَا قَاصِيَةٌ إِلَّا ذَهَبُوا بِهَا، وَإِنَّهَا تَخْفِي لَنَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ أَشْيَاءُ، أَفَنَأْخُذُهَا؟ قَالَ:" لَا" ..
بنوسدوس کے ایک آدمی دیسم کا کہنا ہے کہ ہم نے حضرت بشیر بن خصاصیہ جن کا اصل نام بشیر نہیں تھا ان کا یہ نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا سے پوچھا کہ ہمارے کچھ بنوتمیم کے ہمسایہ ہیں ہماری جو بکری بھی ریوڑ سے جدا ہوتی ہے وہ اسے پکڑ کرلے جاتے ہیں بعض اوقات ان کے مال میں سے کچھ ان کی نظروں سے چھپ کر ہمارے پاس آجاتا ہے تو کیا ہم بھی اس کو پکڑ سکتے ہیں انہوں نے کہا نہیں۔