(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن يحيى بن علي بن يحيى بن خلاد بن رافع الزرقي، عن جده، عن رفاعة بن رافع، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد يوما، قال رفاعة: ونحن معه إذ جاءه رجل كالبدوي فصلى فاخف صلاته ثم انصرف، فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " وعليك فارجع فصل فإنك لم تصل، فرجع فصلى ثم جاء فسلم عليه، فقال: وعليك فارجع فصل فإنك لم تصل، ففعل ذلك مرتين او ثلاثا كل ذلك ياتي النبي صلى الله عليه وسلم، فيسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فيقول النبي صلى الله عليه وسلم: وعليك فارجع فصل فإنك لم تصل، فخاف الناس وكبر عليهم ان يكون من اخف صلاته لم يصل "، فقال الرجل في آخر ذلك: فارني وعلمني فإنما انا بشر اصيب واخطئ، فقال: " اجل إذا قمت إلى الصلاة فتوضا كما امرك الله ثم تشهد واقم فإن كان معك قرآن فاقرا وإلا فاحمد الله وكبره وهلله ثم اركع فاطمئن راكعا ثم اعتدل قائما ثم اسجد فاعتدل ساجدا ثم اجلس فاطمئن جالسا ثم قم فإذا فعلت ذلك فقد تمت صلاتك وإن انتقصت منه شيئا انتقصت من صلاتك " قال: وكان هذا اهون عليهم من الاول، انه من انتقص من ذلك شيئا انتقص من صلاته ولم تذهب كلها. قال: وفي الباب عن ابي هريرة , وعمار بن ياسر، قال ابو عيسى: حديث رفاعة بن رافع حديث حسن، وقد روي عن رفاعة هذا الحديث من غير وجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا، قَالَ رِفَاعَةُ: وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ كَالْبَدَوِيِّ فَصَلَّى فَأَخَفَّ صَلَاتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَعَلَيْكَ فَارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: وَعَلَيْكَ فَارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، فَفَعَلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَعَلَيْكَ فَارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، فَخَافَ النَّاسُ وَكَبُرَ عَلَيْهِمْ أَنْ يَكُونَ مَنْ أَخَفَّ صَلَاتَهُ لَمْ يُصَلِّ "، فَقَالَ الرَّجُلُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: فَأَرِنِي وَعَلِّمْنِي فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أُصِيبُ وَأُخْطِئُ، فَقَالَ: " أَجَلْ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَتَوَضَّأْ كَمَا أَمَرَكَ اللَّهُ ثُمَّ تَشَهَّدْ وَأَقِمْ فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ وَإِلَّا فَاحْمَدِ اللَّهَ وَكَبِّرْهُ وَهَلِّلْهُ ثُمَّ ارْكَعْ فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ اعْتَدِلْ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ فَاعْتَدِلْ سَاجِدًا ثُمَّ اجْلِسْ فَاطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ قُمْ فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُكَ وَإِنِ انْتَقَصْتَ مِنْهُ شَيْئًا انْتَقَصْتَ مِنْ صَلَاتِكَ " قَالَ: وَكَانَ هَذَا أَهْوَنَ عَلَيْهِمْ مِنَ الْأَوَّلِ، أَنَّهُ مَنِ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا انْتَقَصَ مِنْ صَلَاتِهِ وَلَمْ تَذْهَبْ كُلُّهَا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ رِفَاعَةَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
رفاعہ بن رافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک دن مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، ہم بھی آپ کے ساتھ تھے، اسی دوران ایک شخص آپ کے پاس آیا جو بدوی لگ رہا تھا، اس نے آ کر نماز پڑھی اور بہت جلدی جلدی پڑھی، پھر پلٹ کر آیا اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور تم پر بھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، تو اس شخص نے واپس جا کر پھر سے نماز پڑھی، پھر واپس آیا اور آ کر اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے پھر فرمایا: ”اور تمہیں بھی سلام ہو، واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، اس طرح اس نے دو بار یا تین بار کیا ہر بار وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو سلام کرتا اور آپ فرماتے: ”تم پر بھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، تو لوگ ڈرے اور ان پر یہ بات گراں گزری کہ جس نے ہلکی نماز پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوئی، آخر اس آدمی نے عرض کیا، آپ ہمیں (پڑھ کر) دکھا دیجئیے اور مجھے سکھا دیجئیے، میں انسان ہی تو ہوں، میں صحیح بھی کرتا ہوں اور مجھ سے غلطی بھی ہو جاتی ہے، تو آپ نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے کا ارادہ کرو تو پہلے وضو کرو جیسے اللہ نے تمہیں وضو کرنے کا حکم دیا ہے، پھر اذان دو اور تکبیر کہو اور اگر تمہیں کچھ قرآن یاد ہو تو اسے پڑھو ورنہ «الحمد لله»، «الله أكبر» اور «لا إله إلا الله» کہو، پھر رکوع میں جاؤ اور خوب اطمینان سے رکوع کرو، اس کے بعد بالکل سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو، اور خوب اعتدال سے سجدہ کرو، پھر بیٹھو اور خوب اطمینان سے بیٹھو، پھر اٹھو، جب تم نے ایسا کر لیا تو تمہاری نماز پوری ہو گئی اور اگر تم نے اس میں کچھ کمی کی تو تم نے اتنی ہی اپنی نماز میں سے کمی کی“، راوی (رفاعہ) کہتے ہیں: تو یہ بات انہیں پہلے سے آسان لگی کہ جس نے اس میں سے کچھ کمی کی تو اس نے اتنی ہی اپنی نماز سے کمی کی، پوری نماز نہیں گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رفاعہ بن رافع کی حدیث حسن ہے، رفاعہ سے یہ حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور عمار بن یاسر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا عبيد الله بن عمر، اخبرني سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد، فدخل رجل فصلى، ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فرد عليه السلام، فقال: " ارجع فصل فإنك لم تصل " فرجع الرجل فصلى كما كان صلى، ثم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسلم عليه فرد عليه السلام، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارجع فصل فإنك لم تصل " حتى فعل ذلك ثلاث مرار، فقال له الرجل: والذي بعثك بالحق ما احسن غير هذا فعلمني، فقال: " إذا قمت إلى الصلاة فكبر ثم اقرا بما تيسر معك من القرآن ثم اركع حتى تطمئن راكعا ثم ارفع حتى تعتدل قائما ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا ثم ارفع حتى تطمئن جالسا وافعل ذلك في صلاتك كلها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: وقد روى ابن نمير هذا الحديث، عن عبيد الله بن عمر، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ولم يذكر فيه عن ابيه، عن ابي هريرة، ورواية يحيى بن سعيد، عن عبيد الله بن عمر اصح، وسعيد المقبري قد سمع من ابي هريرة، وروى عن ابيه، عن ابي هريرة، وابو سعيد المقبري اسمه: كيسان , وسعيد المقبري يكنى ابا سعد، وكيسان عبد كان مكاتبا لبعضهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، فَقَالَ: " ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ " فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى كَمَا كَانَ صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ " حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا فَعَلِّمْنِي، فَقَالَ: " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَقَدْ رَوَى ابْنُ نُمَيْرٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرِوَايَةُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَصَحُّ، وَسَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ قَدْ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرَوَى عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبُوَ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ اسْمُهُ: كَيْسَانُ , وَسَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ يُكْنَى أَبَا سَعْدٍ، وَكَيْسَانُ عَبْدٌ كَانَ مُكَاتَبًا لِبَعْضِهِمْ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اتنے میں ایک اور شخص بھی داخل ہوا، اس نے نماز پڑھی پھر آ کر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: ”تم واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، چنانچہ آدمی نے واپس جا کر نماز پڑھی، جیسے پہلے پڑھی تھی، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو سلام کیا تو آپ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: ”واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، یہاں تک اس نے تین بار ایسا کیا، پھر اس آدمی نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا۔ لہٰذا آپ مجھے نماز پڑھنا سکھا دیجئیے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جب نماز کا ارادہ کرو تو «اللہ اکبر» کہو پھر جو تمہیں قرآن میں سے یاد ہو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع کی حالت میں تمہیں خوب اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اچھی طرح کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ خوب اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور اسی طرح سے اپنی پوری نماز میں کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن نمیر نے عبیداللہ بن عمر سے اسی سند سے روایت کی ہے لیکن «عن أبیہ» نہیں ذکر کیا ہے، ۳- یحییٰ القطان کی روایت میں «عبداللہ بن عمر عن سعید بن أبی المقبری عن أبیہ عن أبی ہریرہ» ہے، اور یہ زیادہ صحیح۔