(موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو بكر بن عياش، حدثنا ابو حصين، عن ابي عبد الرحمن السلمي، قال: قال لنا عمر بن الخطاب رضي الله عنه: " إن الركب سنت لكم فخذوا بالركب "، قال: وفي الباب عن سعد , وانس، وابي حميد، وابي اسيد، وسهل بن سعد، ومحمد بن مسلمة، وابي مسعود، قال ابو عيسى: حديث عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، ومن بعدهم لا اختلاف بينهم في ذلك، إلا ما روي عن ابن مسعود وبعض اصحابه، انهم كانوا يطبقون والتطبيق منسوخ عند اهل العلم.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ لَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: " إِنَّ الرُّكَبَ سُنَّتْ لَكُمْ فَخُذُوا بِالرُّكَبِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ , وَأَنَسٍ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَأَبِي أُسَيْدٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَأَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ، إِلَّا مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَبَعْضِ أَصْحَابِهِ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُطَبِّقُونَ وَالتَّطْبِيقُ مَنْسُوخٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ ہم سے عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: گھٹنوں کو پکڑنا تمہارے لیے مسنون کیا گیا ہے، لہٰذا تم (رکوع میں) گھٹنے پکڑے رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سعد، انس، ابواسید، سہل بن سعد، محمد بن مسلمہ اور ابومسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ اس سلسلے میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ سوائے اس کے جو ابن مسعود اور ان کے بعض شاگردوں سے مروی ہے کہ وہ لوگ تطبیق ۱؎ کرتے تھے، اور تطبیق اہل علم کے نزدیک منسوخ ہے۔
وضاحت: ۱؎: ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر انہیں دونوں رانوں کے درمیان کر لینے کو تطبیق کہتے ہیں، یہ حکم شروع اسلام میں تھا پھر منسوخ ہو گیا اور عبداللہ بن مسعود کو اس کی منسوخی کا علم نہیں ہو سکا تھا، اس لیے وہ تاحیات تطبیق کرتے کراتے رہے۔
(موقوف) قال سعد بن ابي وقاص: قال سعد بن ابي وقاص: " كنا نفعل ذلك " فنهينا عنه، وامرنا ان نضع الاكف على الركب " قال: حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن ابي يعفور، عن مصعب بن سعد، عن ابيه سعد بهذا، وابو حميد الساعدي اسمه عبد الرحمن بن سعد بن المنذر، وابو اسيد الساعدي اسمه: مالك بن ربيعة، وابو حصين اسمه: عثمان بن عاصم الاسدي، وابو عبد الرحمن السلمي اسمه: عبد الله بن حبيب، وابو يعفور عبد الرحمن بن عبيد بن نسطاس، وابو يعفور العبدي اسمه: واقد ويقال وقدان، وهو الذي روى عن عبد الله بن ابي اوفى وكلاهما من اهل الكوفة.(موقوف) قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ: قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ: " كُنَّا نَفْعَلُ ذَلِكَ " فَنُهِينَا عَنْهُ، وَأُمِرْنَا أَنْ نَضَعَ الْأَكُفَّ عَلَى الرُّكَبِ " قَالَ: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ بِهَذَا، وَأَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ الْمُنْذِرِ، وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ اسْمُهُ: مَالِكُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَأَبُو حَصِينٍ اسْمُهُ: عُثْمَانُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَسَدِيُّ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ، وَأَبُو يَعْفُورٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ، وَأَبُو يَعْفُورٍ الْعَبْدِيُّ اسْمُهُ: وَاقِدٌ وَيُقَالُ وَقْدَانُ، وَهُوَ الَّذِي رَوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى وَكِلَاهُمَا مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایسا کرتے تھے (یعنی تطبیق کرتے تھے) پھر ہمیں اس سے روک دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ ہم ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 118 (790)، صحیح مسلم/المساجد 5 (535)، سنن ابی داود/ الصلاة 150 (867)، سنن النسائی/التطبیق 1 (1033)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 17 (873)، (تحفة الأشراف: 3929)، مسند احمد (1/181، 82)، سنن ابی داود/ الصلاة 68 (1341) (صحیح)»