سنن ترمذي
كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل The Book on Salat (Prayer) 97. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الإِقْعَاءِ فِي السُّجُودِ باب: سجدوں کے درمیان اقعاء کی کراہت کا بیان۔ Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Squat Between The Two Prostrations
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے علی! میں تمہارے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے کرتا ہوں، اور وہی چیز ناپسند کرتا ہوں جو اپنے لیے ناپسند کرتا ہوں۔ تم دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء ۱؎ نہ کرو“۔
۱- ہم اسے علی کی حدیث سے صرف ابواسحاق سبیعی ہی کی روایت سے جانتے ہیں، انہوں نے حارث سے اور حارث نے علی سے روایت کی ہے، ۲- بعض اہل علم نے حارث الاعور کو ضعیف قرار دیا ہے ۲؎، ۳- اس باب میں عائشہ، انس اور ابوہریرہ سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اکثر اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ وہ اقعاء کو مکروہ قرار دیتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 22 (894)، (تحفة الأشراف: 10041) (ضعیف) (سند میں حارث اعور سخت ضعیف ہے)»
وضاحت: ۱؎: اقعاء کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم یہ ہے کہ دونوں سرین زمین سے چپکے ہوں اور دونوں رانیں کھڑی ہوں اور دونوں ہاتھ زمین پر ہوں یہی اقعاء کلب ہے اور یہی وہ اقعاء ہے جس کی ممانعت آئی ہے، دوسری قسم یہ ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان قدموں کو کھڑا کر کے سرین کو دونوں ایڑیوں پر رکھ کر بیٹھے، اس صورت کا ذکر ابن عباس کی حدیث میں ہے جس کی تخریج مسلم اور ابوداؤد نے بھی کی ہے، اور یہ صورت جائز ہے، بعض نے اسے بھی منسوخ شمار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ابن عباس کو اس نسخ کا علم نہ ہو سکا ہو، لیکن یہ قول درست نہیں کیونکہ دونوں حدیثوں کے درمیان تطبیق ممکن ہے، صحیح قول یہ ہے کہ اقعاء کی یہ صورت جائز ہے اور افضل سرین پر بیٹھنا ہے اس لیے کہ زیادہ تر آپ کا عمل اسی پر رہا ہے اور کبھی کبھی آپ نے جو اقعاء کیا وہ یا تو کسی عذر کی وجہ سے کیا ہو گا یا بیان جواز کے لیے کیا ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (894 و 895) // ضعيف الجامع الصغير (6400)، المشكاة (903) //
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.