رفاعہ بن رافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ایک دن مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، ہم بھی آپ کے ساتھ تھے، اسی دوران ایک شخص آپ کے پاس آیا جو بدوی لگ رہا تھا، اس نے آ کر نماز پڑھی اور بہت جلدی جلدی پڑھی، پھر پلٹ کر آیا اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
”اور تم پر بھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی
“، تو اس شخص نے واپس جا کر پھر سے نماز پڑھی، پھر واپس آیا اور آ کر اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے پھر فرمایا:
”اور تمہیں بھی سلام ہو، واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی
“، اس طرح اس نے دو بار یا تین بار کیا ہر بار وہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو سلام کرتا اور آپ فرماتے:
”تم پر بھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی
“، تو لوگ ڈرے اور ان پر یہ بات گراں گزری کہ جس نے ہلکی نماز پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوئی، آخر اس آدمی نے عرض کیا، آپ ہمیں
(پڑھ کر) دکھا دیجئیے اور مجھے سکھا دیجئیے، میں انسان ہی تو ہوں، میں صحیح بھی کرتا ہوں اور مجھ سے غلطی بھی ہو جاتی ہے، تو آپ نے فرمایا:
”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے کا ارادہ کرو تو پہلے وضو کرو جیسے اللہ نے تمہیں وضو کرنے کا حکم دیا ہے، پھر اذان دو اور تکبیر کہو اور اگر تمہیں کچھ قرآن یاد ہو تو اسے پڑھو ورنہ
«الحمد لله»،
«الله أكبر» اور
«لا إله إلا الله» کہو، پھر رکوع میں جاؤ اور خوب اطمینان سے رکوع کرو، اس کے بعد بالکل سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو، اور خوب اعتدال سے سجدہ کرو، پھر بیٹھو اور خوب اطمینان سے بیٹھو، پھر اٹھو، جب تم نے ایسا کر لیا تو تمہاری نماز پوری ہو گئی اور اگر تم نے اس میں کچھ کمی کی تو تم نے اتنی ہی اپنی نماز میں سے کمی کی
“، راوی
(رفاعہ) کہتے ہیں: تو یہ بات انہیں پہلے سے آسان لگی کہ جس نے اس میں سے کچھ کمی کی تو اس نے اتنی ہی اپنی نماز سے کمی کی، پوری نماز نہیں گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- رفاعہ بن رافع کی حدیث حسن ہے، رفاعہ سے یہ حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ اور عمار بن یاسر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
● جامع الترمذي | 302 | رفاعة بن رافع | إذا قمت إلى الصلاة فتوضأ كما أمرك الله ثم تشهد وأقم فإن كان معك قرآن فاقرأ وإلا فاحمد الله وكبره وهلله ثم اركع فاطمئن راكعا ثم اعتدل قائما ثم اسجد فاعتدل ساجدا ثم اجلس فاطمئن جالسا ثم قم فإذا فعلت ذلك فقد تمت صلاتك وإن انتقصت منه شيئا انتقصت من |
● سنن ابن ماجه | 460 | رفاعة بن رافع | لا تتم صلاة لأحد حتى يسبغ الوضوء كما أمره الله يغسل وجهه ويديه إلى المرفقين ويمسح برأسه ورجليه إلى الكعبين |
● سنن النسائى الصغرى | 1054 | رفاعة بن رافع | إذا أردت الصلاة فتوضأ فأحسن الوضوء ثم قم فاستقبل القبلة ثم كبر ثم اقرأ ثم اركع حتى تطمئن راكعا ثم ارفع حتى تعتدل قائما ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا ثم ارفع رأسك حتى تطمئن قاعدا ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا فإذا صنعت ذلك فقد قضيت صلاتك وما انتقصت من ذلك |
● سنن النسائى الصغرى | 1137 | رفاعة بن رافع | لم تتم صلاة أحدكم حتى يسبغ الوضوء كما أمره الله فيغسل وجهه ويديه إلى المرفقين ويمسح برأسه ورجليه إلى الكعبين ثم يكبر الله ويحمده ويمجده ويحمد الله ويمجده ويكبره ويقرأ ما تيسر من القرآن مما علمه الله وأذن له فيه ثم يكبر ويركع حتى تطمئن |
● سنن النسائى الصغرى | 1314 | رفاعة بن رافع | إذا قمت تريد الصلاة فتوضأ فأحسن وضوءك ثم استقبل القبلة فكبر ثم اقرأ ثم اركع فاطمئن راكعا ثم ارفع حتى تعتدل قائما ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا ثم ارفع حتى تطمئن قاعدا ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا ثم ارفع ثم افعل كذلك حتى تفرغ من صلاتك |
● سنن النسائى الصغرى | 1315 | رفاعة بن رافع | إذا أردت أن تصلي فتوضأ فأحسن وضوءك ثم استقبل القبلة فكبر ثم اقرأ ثم اركع حتى تطمئن راكعا ثم ارفع حتى تعتدل قائما ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا ثم ارفع حتى تطمئن قاعدا ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا ثم ارفع فإذا أتممت صلاتك على هذا فقد تمت وما انتقصت من ه |
● المعجم الصغير للطبراني | 271 | رفاعة بن رافع | لا تقبل صلاة رجل لا يتم الركوع والسجود |