سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
36. باب مَا جَاءَ أَنَّ الإِمَامَ أَحَقُّ بِالإِقَامَةِ
باب: امام کا اقامت (تکبیر) کا حق زیادہ ہے۔
Chapter: What Has Been Related That The Imam Has be Greatest Right To The Iqamah
حدیث نمبر: 202
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا إسرائيل، اخبرني سماك بن حرب، سمع جابر بن سمرة، يقول: " كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يمهل، فلا يقيم حتى إذا راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج اقام الصلاة حين يراه ". قال ابو عيسى: حديث جابر بن سمرة هو حسن صحيح، وحديث إسرائيل، عن سماك لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وهكذا قال بعض اهل العلم: إن المؤذن املك بالاذان والإمام املك بالإقامة.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، يَقُولُ: " كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُمْهِلُ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ هُوَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَدِيثُ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهَكَذَا قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِنَّ الْمُؤَذِّنَ أَمْلَكُ بِالْأَذَانِ وَالْإِمَامُ أَمْلَكُ بِالْإِقَامَةِ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا مؤذن دیر کرتا اور اقامت نہیں کہتا تھا یہاں تک کہ جب وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ لیتا کہ آپ نکل چکے ہیں تب وہ اقامت کہتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ والی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور ہم اسرائیل کی حدیث کو جسے انہوں نے سماک سے روایت کی ہے، صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- اسی طرح بعض اہل علم نے کہا ہے کہ مؤذن کو اذان کا زیادہ اختیار ہے ۱؎ اور امام کو اقامت کا زیادہ اختیار ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 29 (606)، سنن ابی داود/ الصلاة 44 (537)، (تحفة الأشراف: 2137)، مسند احمد (5/76، 87، 91، 95، 104، 105) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ مؤذن کو اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے اس لیے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اذان کو مؤخر کرنے یا اسے مقدم کرنے پر اسے مجبور کرے۔
۲؎: اس لیے اس کے اشارہ یا اجازت کے بغیر تکبیر نہیں کہنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، صحيح أبي داود (548)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.