سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
156. باب مِنْهُ
باب: امام کی پیروی سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That
حدیث نمبر: 362
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا شبابة بن سوار، عن شعبة، عن نعيم بن ابي هند، عن ابي وائل، عن مسروق، عن عائشة، قالت: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم خلف ابي بكر في مرضه الذي مات فيه قاعدا ". قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح غريب، وقد روي عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا صلى الإمام جالسا فصلوا جلوسا " وروي عنها ان النبي صلى الله عليه وسلم " خرج في مرضه وابو بكر يصلي بالناس، فصلى إلى جنب ابي بكر والناس ياتمون بابي بكر، وابو بكر ياتم بالنبي صلى الله عليه وسلم ". وروي عنها ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى خلف ابي بكر قاعدا ". وروي عن انس بن مالك ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى خلف ابي بكر وهو قاعد ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ قَاعِدًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا صَلَّى الْإِمَامُ جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا " وَرُوِيَ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " خَرَجَ فِي مَرَضِهِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَصَلَّى إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ، وَأَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". وَرُوِيَ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ قَاعِدًا ". وَرُوِي عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ قَاعِدٌ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں جس میں آپ کی وفات ہوئی ابوبکر کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اور عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو، اور ان سے یہ بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری میں نکلے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے تو آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں نماز پڑھی، لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کر رہے تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے۔ اور انہی سے یہ بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ اور انس بن مالک سے بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الإمامة 8 (787)، ولیس عندہ ”قاعداً“ (تحفة الأشراف: 17612)، مسند احمد (6/159) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1232)
حدیث نمبر: 363
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا شبابة بن سوار، حدثنا محمد بن طلحة، عن حميد، عن ثابت، عن انس، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه خلف ابي بكر قاعدا في ثوب متوشحا به ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: وهكذا رواه يحيى بن ايوب، عن حميد، عن ثابت، عن انس، وقد رواه غير واحد، عن حميد، عن انس ولم يذكروا فيه، عن ثابت، ومن ذكر فيه عن ثابت فهو اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ قَاعِدًا فِي ثَوْبٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَهَكَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ، عَنْ ثَابِتٍ، وَمَنْ ذَكَرَ فِيهِ عَنْ ثَابِتٍ فَهُوَ أَصَحُّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی اور آپ ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح اسے یحییٰ بن ایوب نے بھی حمید سے، اور حمید نے ثابت سے اور ثابت نے انس رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے،
۳- نیز اسے اور بھی کئی لوگوں نے حمید سے اور حمید نے انس رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، اور ان لوگوں نے اس میں ثابت کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن جس نے ثابت کے واسطے کا ذکر کیا ہے، وہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد المؤلف (تحفة الأشراف: 397)، وانظر مسند احمد (3/159، 216، 243) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.