سنن ترمذي
كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل The Book on Salat (Prayer) 70. باب مَا جَاءَ فِي افْتِتَاحِ الْقِرَاءَةِ بِـ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) باب: ”الحمدللہ رب العالمین“ سے قرأت شروع کرنے کا بیان۔ Chapter: [What Has Been Related] About Opening The Recitation With Al-Hamdulillahi Rabbil-Alamin (All Praise Is Due To Allah, The Lord Of All That Exits.)
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم «الحمد لله رب العالمين» سے قرأت شروع کرتے تھے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ «الحمد لله رب العالمين» سے قرأت شروع کرتے تھے۔ شافعی کہتے ہیں کہ ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم «الحمد لله رب العالمين» سے قرأت شروع کرتے تھے“ کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ سورت سے پہلے سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ «بسم الله الرحمن الرحيم» نہیں پڑھتے تھے، شافعی کی رائے ہے کہ قرأت «بسم الله الرحمن الرحيم» سے شروع کی جائے اور اسے بلند آواز سے پڑھا جائے جب قرأت جہر سے کی جائے ۱؎۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 89 (743)، صحیح مسلم/الصلاة 13 (399)، سنن ابی داود/ الصلاة 124 (782)، سنن النسائی/الإفتتاح 20 (903)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 4 (813)، (تحفة الأشراف: 1435)، موطا امام مالک/الصلاة 6 (30)، مسند احمد (3/101، 111، 114، 183)، سنن الدارمی/الصلاة 34 (1276) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جو لوگ «بسم الله الرحمن الرحيم» کے جہر کے قائل نہیں ہیں وہ اسی روایت سے استدلال کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم سبھی قرأت «الحمد لله رب العالمين» سے شروع کرتے تھے، اور جہر کے قائلین اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ یہاں «الحمد لله رب العالمين» سے مراد سورۃ فاتحہ ہے نہ کہ خاص یہ الفاظ، حدیث کا مطلب ہے کہ یہ لوگ قرأت کی ابتداء سورۃ فاتحہ سے کرتے تھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (813)
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.