سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
112. باب مَا يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ
باب: سلام پھیرنے کے بعد کیا پڑھے؟
Chapter: What Is Said When Saying The Salam [After Salat]
حدیث نمبر: 298
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو معاوية، عن عاصم الاحول، عن عبد الله بن الحارث، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم لا يقعد إلا مقدار ما يقول: " اللهم انت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ لَا يَقْعُدُ إِلَّا مِقْدَارَ مَا يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام» اے اللہ تو سلام ہے، تجھ سے سلامتی ہے، بزرگی اور عزت والے! تو بڑی برکت والا ہے کہنے کے بقدر ہی بیٹھتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 26 (592)، سنن ابی داود/ الصلاة 360 (1512)، سنن النسائی/السہو 82 (1339)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 32 (924)، (تحفة الأشراف: 16187)، مسند احمد (6/62، 184، 235)، سنن الدارمی/الصلاة 88 (1387) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (924)
حدیث نمبر: 299
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا مروان بن معاوية، وابو معاوية، عن عاصم الاحول بهذا الإسناد نحوه، وقال: " تباركت يا ذا الجلال والإكرام ". قال: وفي الباب عن ثوبان , وابن عمر , وابن عباس , وابي سعيد , وابي هريرة , والمغيرة بن شعبة، قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح، وقد روى خالد الحذاء هذا الحديث من حديث عائشة، عن عبد الله بن الحارث، نحو حديث عاصم، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول: " بعد التسليم لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد " وروي عنه انه كان يقول: " سبحان ربك رب العزة عما يصفون وسلام على المرسلين والحمد لله رب العالمين ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مروانُ بن معاويةَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَقَالَ: " تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ثَوْبَانَ , وَابْنِ عُمَرَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى خَالِدٌ الْحَذَّاءُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، نَحْوَ حَدِيثِ عَاصِمٍ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " بَعْدَ التَّسْلِيمِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ " وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ".
اس سند سے بھی عاصم الاحول سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اور اس میں «تباركت يا ذا الجلال والإكرام» ( «یا» کے ساتھ) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، خالد الحذاء نے یہ حدیث بروایت عائشہ عبداللہ بن حارث سے عاصم کی حدیث کی طرح روایت کی ہے،
۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ سلام پھیرنے کے بعد «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں، وہی زندگی اور موت دیتا ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور تیرے آگے کسی نصیب والے کا کوئی نصیب کام نہیں آتا کہتے تھے، یہ بھی مروی ہے کہ آپ «سبحان ربك رب العزة عما يصفون وسلام على المرسلين والحمد لله رب العالمين» پاک ہے تیرا رب جو عزت والا ہے ہر اس برائی سے جو یہ بیان کرتے ہیں اور سلامتی ہو رسولوں پر اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہاں کا رب ہے بھی کہتے تھے ۱؎،
۳- اس باب میں ثوبان، ابن عمر، ابن عباس، ابوسعید، ابوہریرہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سلام کے بعد مختلف حالات میں مختلف اذکار مروی ہیں اور سب صحیح ہیں، ان میں کوئی تعارض نہیں، آپ کبھی کوئی ذکر کرتے اور کبھی کوئی ذکر، اس طرح آپ سے سلام کے بعد قولاً بھی کئی اذکار کا ثبوت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (298)
حدیث نمبر: 300
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن موسى، حدثنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا الاوزاعي، حدثني شداد ابو عمار، حدثني ابو اسماء الرحبي، قال: حدثني ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان ينصرف من صلاته استغفر الله ثلاث مرات، ثم قال: اللهم انت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عمار اسمه: شداد بن عبد الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي شَدَّادٌ أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَمَّارٍ اسْمُهُ: شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے (مقتدیوں کی طرف) پلٹنے کا ارادہ کرتے تو تین بار «استغفر الله» میں اللہ کی مغفرت چاہتا ہوں کہتے، پھر «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» کہتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 26 (591)، سنن ابی داود/ الصلاة 360 (1513)، سنن النسائی/السہو 81 (1338)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 32 (928)، (تحفة الأشراف: 2099)، مسند احمد (5/275، 279) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (928)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.