سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
168. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں پھونک مارنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Blow During Salat
حدیث نمبر: 381
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عباد بن العوام، اخبرنا ميمون ابو حمزة، عن ابي صالح مولى طلحة، عن ام سلمة، قالت: راى النبي صلى الله عليه وسلم غلاما لنا يقال له افلح، إذا سجد نفخ، فقال: " يا افلح ترب وجهك " قال احمد بن منيع: وكره عباد بن العوام النفخ في الصلاة، وقال: إن نفخ لم يقطع صلاته. قال احمد بن منيع: وبه ناخذ، قال ابو عيسى: وروى بعضهم عن ابي حمزة هذا الحديث، وقال مولى لنا يقال له رباح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا مَيْمُونٌ أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا لَنَا يُقَالُ لَهُ أَفْلَحُ، إِذَا سَجَدَ نَفَخَ، فَقَالَ: " يَا أَفْلَحُ تَرِّبْ وَجْهَكَ " قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ: وَكَرِهَ عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ النَّفْخَ فِي الصَّلَاةِ، وَقَالَ: إِنْ نَفَخَ لَمْ يَقْطَعْ صَلَاتَهُ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ: وَبِهِ نَأْخُذُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَالَ مَوْلًى لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ.
ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے (گھر کے) ایک لڑکے کو دیکھا جسے افلح کہا جاتا تھا کہ جب وہ سجدہ کرتا تو پھونک مارتا ہے، تو آپ نے فرمایا: افلح! اپنے چہرے کو گرد آلودہ کر ۱؎۔ احمد بن منیع کہتے ہیں کہ عباد بن العوام نے نماز میں پھونک مارنے کو مکروہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی نے پھونک مار ہی دی تو اس کی نماز باطل نہ ہو گی۔ احمد بن منیع کہتے ہیں کہ اسی کو ہم بھی اختیار کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث کو بعض دیگر لوگوں نے ابوحمزہ کے واسطہ سے روایت کی ہے۔ اور «غلاما لنا يقال له أفلح» کے بجائے «مولى لنا يقال له رباح» (ہمارے مولیٰ کو جسے رباح کہا جاتا تھا) کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18244) (ضعیف) (سند میں میمون ابو حمزہ القصاب ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ تواضع سے یہی زیادہ قریب تر ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 193)، المشكاة (1002)، الضعيفة (5485) // ضعيف الجامع الصغير (6378) //
حدیث نمبر: 382
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد بن زيد، عن ميمون ابي حمزة بهذا الإسناد نحوه، وقال: غلام لنا يقال له رباح. قال ابو عيسى: وحديث ام سلمة إسناده ليس بذاك، وميمون ابو حمزة قد ضعفه بعض اهل العلم، واختلف اهل العلم في النفخ في الصلاة، فقال بعضهم: إن نفخ في الصلاة استقبل الصلاة، وهو قول سفيان الثوري واهل الكوفة، وقال بعضهم: يكره النفخ في الصلاة وإن نفخ في صلاته لم تفسد صلاته، وهو قول: احمد , وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَقَالَ: غُلَامٌ لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ، وَمَيْمُونٌ أَبُو حَمْزَةَ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي النَّفْخِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنْ نَفَخَ فِي الصَّلَاةِ اسْتَقْبَلَ الصَّلَاةَ، وَهُوَ قَوْلُ سفيان الثوري وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: يُكْرَهُ النَّفْخُ فِي الصَّلَاةِ وَإِنْ نَفَخَ فِي صَلَاتِهِ لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
اس سند سے حماد بن زید نے میمون ابی حمزہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے اور اس میں «غلام لنا يقال له رباح» ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث کی سند کچھ زیادہ قوی نہیں، میمون ابوحمزہ کو بعض اہل علم نے ضعیف قرار دیا ہے،
۲- اور نماز میں پھونک مارنے کے سلسلہ میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز میں پھونک مارے تو وہ نماز دوبارہ پڑھے، یہی قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ نماز میں پھونک مارنا مکروہ ہے، اور اگر کسی نے اپنی نماز میں پھونک مار ہی دی تو اس کی نماز فاسد نہ ہو گی، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ وغیرہ کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.