سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
164. باب مَا جَاءَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي لأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فِي الصَّلاَةِ فَأُخَفِّفُ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے نماز میں بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز ہلکی کر دینے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Prophet (S) Saying: "I Hear The Crying Of A Small Boy During Salat and Shorten It"
حدیث نمبر: 376
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، عن حميد، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " والله إني لاسمع بكاء الصبي وانا في الصلاة فاخفف مخافة ان تفتتن امه " قال: وفي الباب عن ابي قتادة , وابي سعيد , وابي هريرة، قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَاللَّهِ إِنِّي لَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ وَأَنَا فِي الصَّلَاةِ فَأُخَفِّفُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَتَنَ أُمُّهُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اللہ کی! جب نماز میں ہوتا ہوں اور اس وقت بچے کا رونا سنتا ہوں تو اس ڈر سے نماز کو ہلکی کر دیتا ہوں کہ اس کی ماں کہیں فتنے میں نہ مبتلا ہو جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوقتادہ ابوسعید اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وراجع: صحیح البخاری/الأذان 65 (709، 710)، صحیح مسلم/الصلاة 37 (470)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 49 (989)، (تحفة الأشراف: 772) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام کو ایسی صورت میں یا اسی طرح کی صورتوں میں بروقت نماز ہلکی کر دینی چاہیئے، تاکہ بچوں کی مائیں ان کے رونے اور چلانے سے گھبرا نہ جائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (989)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.