سنن ترمذي
كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل The Book on Salat (Prayer) 86. باب مِنْهُ آخَرُ باب: رکوع سے سر اٹھاتے وقت جو کہنا ہے اس سے متعلق ایک اور باب۔ Chapter: Something Else About That
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «سمع الله لمن حمده» ”اللہ نے اس کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی“ کہے تو تم «ربنا ولك الحمد» ”ہمارے رب! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں“ کہو کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو گیا تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے بعض اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ امام «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہے ۱؎ اور مقتدی «ربنا ولك الحمد» کہیں، یہی احمد کہتے ہیں، ۳- اور ابن سیرین وغیرہ کا کہنا ہے جو امام کے پیچھے (یعنی مقتدی) ہو وہ بھی «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» اسی طرح کہے گا ۲؎ جس طرح امام کہے گا اور یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 124 (795)، و125 (796)، وبدء الخلق 7 (3228)، صحیح مسلم/الصلاة 18 (409)، سنن ابی داود/ الصلاة 144 (848)، سنن النسائی/التطبیق 23 (1064)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 18 (876)، (تحفة الأشراف: 12568)، موطا امام مالک/الصلاة 11 (47)، مسند احمد (2/236، 270، 300، 319، 452، 497، 502، 527، 533) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: متعدد احادیث سے (جن میں بخاری کی بھی ایک روایت ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی سے ہے) یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامت کی حالت میں «سمع اللہ لمن حمدہ» کے بعد «ربنا لک الحمد» کہا کرتے تھے، اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ امام «ربنا لک الحمد» نہ کہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (794)
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.