سنن ترمذي
كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل The Book on Salat (Prayer) 11. باب مَا جَاءَ فِي وَقْتِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ باب: نماز عشاء کے وقت کا بیان۔ Chapter: What Has Been Related About The Time For The Last Isha Prayer
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ اس نماز عشاء کے وقت کو لوگوں میں سب سے زیادہ میں جانتا ہوں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسے تیسری تاریخ کا چاند ڈوبنے کے وقت پڑھتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 7 (419)، سنن النسائی/المواقیت 19 (529)، (تحفة الأشراف: 11614)، مسند احمد (4/270، 274) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حدیث جبرائیل میں یہ بات آ چکی ہے کہ عشاء کا وقت شفق غائب ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، یہ اجماعی مسئلہ ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں، رہی یہ بات کہ اس کا آخری وقت کیا ہے تو صحیح اور صریح احادیث سے جو بات ثابت ہے وہ یہی ہے کہ اس کا آخری وقت طلوع فجر تک ہے جن روایتوں میں آدھی رات تک کا ذکر ہے اس سے مراد اس کا افضل وقت ہے جو تیسری رات کے چاند ڈوبنے کے وقت سے شروع ہوتا ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عموماً اسی وقت نماز عشاء پڑھتے تھے، لیکن مشقت کے پیش نظر امت کو اس سے پہلے پڑھ لینے کی اجازت دے دی۔ (دیکھئیے اگلی حدیث رقم ۱۶۷) قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (613)، صحيح أبي داود (445)
اس طریق سے بھی ابو عوانہ سے اسی سند سے اسی طرح مروی ہے۔ امام ترمذی نے پہلے ابو عوانہ کا طریق ذکر کیا پھر ہشیم کے طریق کا اور فرمایا: ابو عوانہ والی حدیث ہمارے نزدیک زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.