سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
143. باب مَا جَاءَ فِي ابْتِدَاءِ الْقِبْلَةِ
باب: قبلے کی ابتداء کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Beginning Of The Qiblah
حدیث نمبر: 340
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: " لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة صلى نحو بيت المقدس ستة او سبعة عشر شهرا، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب ان يوجه إلى الكعبة، فانزل الله تعالى: قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام سورة البقرة آية 144 فوجه نحو الكعبة وكان يحب ذلك، فصلى رجل معه العصر، ثم مر على قوم من الانصار وهم ركوع في صلاة العصر نحو بيت المقدس، فقال: هو يشهد انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وانه قد وجه إلى الكعبة، قال: فانحرفوا وهم ركوع ". قال: وفي الباب عن ابن عمر , وابن عباس , وعمارة بن اوس , وعمرو بن عوف المزني , وانس، قال ابو عيسى: وحديث البراء حديث حسن صحيح، وقد رواه سفيان الثوري، عن ابي إسحاق،(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: " لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سورة البقرة آية 144 فَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ وَكَانَ يُحِبُّ ذَلِكَ، فَصَلَّى رَجُلٌ مَعَهُ الْعَصْرَ، ثُمَّ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ قَدْ وَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، قَالَ: فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عُمَرَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَعُمَارَةَ بْنِ أَوْسٍ , وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ , وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ سفيان الثوري، عَنْ أَبِي إِسْحَاق،
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے آئے تو سولہ یا سترہ ماہ تک آپ نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف رخ کرنا پسند فرماتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے «قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام‏» ہم آپ کے چہرے کو باربار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب متوجہ کریں گے جس سے آپ خوش ہو جائیں، اب آپ اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف پھیر لیجئے نازل فرمائی، تو آپ نے اپنا چہرہ کعبہ کی طرف پھیر لیا اور آپ یہی چاہتے بھی تھے، ایک شخص نے آپ کے ساتھ عصر پڑھی، پھر وہ انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا اور وہ لوگ عصر میں بیت المقدس کی طرف چہرہ کئے رکوع کی حالت میں تھے، اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس حال میں نماز پڑھی ہے کہ آپ اپنا رخ کعبہ کی طرف کئے ہوئے تھے، تو وہ لوگ بھی رکوع کی حالت ہی میں (خانہ کعبہ کی طرف) پھر گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- براء کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابن عباس، عمارہ بن اوس، عمرو بن عوف مزنی اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 30 (40)، والصلاة 31 (399)، وتفسیر البقرة 12 (4486)، و18 (4492)، وأخبار الآحاد1 (7252)، صحیح مسلم/المساجد 2 (525)، سنن النسائی/الصلاة 22 (489، 490)، والقبلة 1 (743)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 56 (1010)، (تحفة الأشراف: 1804)، وکذا (1849)، مسند احمد (4/283، 304)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر البقرة (2962) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة (56)، الإرواء (290)
حدیث نمبر: 341
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: كانوا ركوعا في صلاة الصبح. قال ابو عيسى: وحديث ابن عمر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانُوا رُكُوعًا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں وہ لوگ نماز فجر میں رکوع میں تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 32 (403)، وتفسیر البقرة 14 (4488)، و16 (4490)، و17 (4491)، و8 (4492)، و19 (4493)، و20 (4494)، صحیح مسلم/المساجد 2 (526)، سنن النسائی/الصلاة 24 (494)، والقبلة 3 (746)، (تحفة الأشراف: 7154)، وکذا (7228)، موطا امام مالک/القبلة 4 (6)، مسند احمد (2/113) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ قباء کا واقعہ ہے اس میں اور اس سے پہلے والی روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے، کیونکہ جو لوگ مدینہ میں تھے انہیں یہ خبر عصر کے وقت ہی پہنچ گئی تھی (جیسے بنو حارثہ کے لوگ) اور قباء کے لوگوں کو یہ خبر دیر سے دوسرے دن نماز فجر میں پہنچی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة // 57 //، الإرواء (290)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.