سنن ترمذي
كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل The Book on Salat (Prayer) 64. باب مَا جَاءَ فِي تَحْرِيمِ الصَّلاَةِ وَتَحْلِيلِهَا باب: نماز کی تحریم و تحلیل کیا ہے اس کا بیان۔ Chapter: What Has Been Related About The Tahrim And Tahlil Of Salat
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کی کنجی وضو (طہارت) ہے، اس کی تحریم تکبیر ہے اور اس کی تحلیل سلام پھیرنا ہے، اور اس آدمی کی نماز ہی نہیں جو «الحمدللہ» (سورۃ فاتحہ) اور اس کے ساتھ کوئی اور سورۃ نہ پڑھے خواہ فرض نماز ہو یا کوئی اور نماز ہو“۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں علی اور عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کی حدیث سند کے اعتبار سے سب سے عمدہ اور ابو سعید خدری کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ہم اسے کتاب الوضو کے شروع میں ذکر کر چکے ہیں (حدیث نمبر: ۳)، ۴- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے اہل علم کا عمل اسی پر ہے، یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ نماز کی تحریم تکبیر ہے، آدمی نماز میں تکبیر کے (یعنی اللہ اکبر کہے) بغیر داخل نہیں ہو سکتا، ۵- عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: اگر آدمی اللہ کے ناموں میں سے ستر نام لے کر نماز شروع کرے اور ”اللہ اکبر“ نہ کہے تو بھی یہ اسے کافی نہ ہو گا۔ اور اگر سلام پھیرنے سے پہلے اسے حدث لاحق ہو جائے تو میں اسے حکم دیتا ہوں کہ وضو کرے پھر اپنی (نماز کی) جگہ آ کر بیٹھے اور سلام پھیرے، اور حکم (رسول) اپنے حال (ظاہر) پر (باقی) رہے گا ۱؎۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 3 (276)، (تحفة الأشراف: 4357)، مسند احمد (3/340) (صحیح) (سند میں سفیان بن وکیع ساقط الحدیث ہیں، اور طریف بن شہاب ابوسفیان سعدی“ ضعیف، لیکن علی رضی الله عنہ کی حدیث (رقم: 3) سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)۔»
وضاحت: ۱؎: یعنی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو «تحليها التسليم» فرمایا ہے۔ اس کی تاویل کسی اور معنی میں نہیں کی جائیگی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (275 و 276)
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.