كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل 53. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ فِي الْجَمَاعَةِ باب: عشاء اور فجر جماعت سے پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جو عشاء کی جماعت میں حاضر رہے گا تو اسے آدھی رات کے قیام کا ثواب ملے گا اور جو عشاء اور فجر دونوں نمازیں جماعت سے ادا کرے گا، اسے پوری رات کے قیام کا ثواب ملے گا۔
۱- عثمان کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ، انس، عمارہ بن رویبہ، جندب بن عبداللہ بن سفیان بجلی، ابی ابن کعب، ابوموسیٰ اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- یہ حدیث عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کے طریق سے عثمان رضی الله عنہ سے موقوفاً روایت کی گئی ہے، اور کئی دوسری سندوں سے بھی یہ عثمان رضی الله عنہ سے مرفوعاً مروی ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 46 (656)، سنن ابی داود/ الصلاة 48 (555)، (تحفة الأشراف: 9823)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 2 (7)، مسند احمد (1/58، 68) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (564)
جندب بن سفیان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے فجر پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے تو تم اللہ کی پناہ ہاتھ سے جانے نہ دو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 46 (657)، (تحفة الأشراف: 3255)، مسند احمد (4/312، 313) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: بھرپور کوشش کرو کہ اللہ کی یہ پناہ حاصل کر لو، یعنی فجر جماعت سے پڑھنے کی کوشش کرو تو اللہ کی یہ پناہ ہاتھ سے نہیں جائے گی، ان شاءاللہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 141 و 163)
بریدہ اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”اندھیرے میں چل کر مسجد آنے والوں کو قیامت کے دن کامل نور (بھرپور اجالے) کی بشارت دے دو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 50 (561)، (تحفة الأشراف: 1946) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (779 - 781)
|