سنن ترمذي
كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل The Book on Salat (Prayer) 167. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلاَةِ باب: نماز میں کنکری ہٹانے کی کراہت کا بیان۔ Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Smooth The Pebbled During Salat
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے سامنے سے کنکریاں نہ ہٹائے ۱؎ کیونکہ اللہ کی رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے“۔
۱- ابوذر کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں معیقیب، علی بن ابی طالب، حذیفہ، جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے نماز میں کنکری ہٹانے کو ناپسند کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر ہٹانا ضروری ہو تو ایک بار ہٹا دے، گویا آپ سے ایک بار کی رخصت مروی ہے، ۴- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 175 (945)، سنن النسائی/السہو 7 (1192)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 63 (1028)، (تحفة الأشراف: 11997)، سنن الدارمی/الصلاة 110 (1428) (ضعیف) (ابو الأحوص لین الحدیث ہیں)»
وضاحت: ۱؎: اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ نمازی نماز میں نماز کے علاوہ دوسری چیزوں کی طرف متوجہ نہ ہو، اس لیے کہ اللہ کی رحمت اس کی جانب متوجہ ہوتی ہے، اگر وہ دوسری چیزوں کی طرف توجہ کرتا ہے تو اندیشہ ہے کہ اللہ کی رحمت اس سے روٹھ جائے اور وہ اس سے محروم رہ جائے اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1027)
معیقیب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نماز میں کنکری ہٹانے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اگر ہٹانا ضروری ہی ہو تو ایک بار ہٹا لو“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 8 (1207)، صحیح مسلم/المساجد 12 (546)، سنن ابی داود/ الصلاة 175 (646)، سنن النسائی/السہو 8 (1193)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 62 (1026)، (تحفة الأشراف: 11485)، مسند احمد (3/426)، و (5/425، 426) سنن الدارمی/الصلاة 110 (1427) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1026)
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.