سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
120. باب مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الإِمَامِ
باب: امام کے پیچھے قرأت کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Recitation Behind The Imam
حدیث نمبر: 311
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبدة بن سليمان، عن محمد بن إسحاق، عن مكحول، عن محمود بن الربيع، عن عبادة بن الصامت، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح، فثقلت عليه القراءة، فلما انصرف، قال: " إني اراكم تقرءون وراء إمامكم، قال: " قلنا: يا رسول الله إي والله، قال: " فلا تفعلوا إلا بام القرآن فإنه لا صلاة لمن لم يقرا بها "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة , وعائشة , وانس , وابي قتادة , وعبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: حديث عبادة حديث حسن، وروى هذا الحديث الزهري، عن محمود بن الربيع، عن عبادة بن الصامت، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا صلاة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب " قال: وهذا اصح، والعمل على هذا الحديث في القراءة خلف الإمام عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، وهو قول: مالك بن انس , وابن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق يرون القراءة خلف الإمام.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: " إِنِّي أَرَاكُمْ تَقْرَءُونَ وَرَاءَ إِمَامِكُمْ، قَالَ: " قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِي وَاللَّهِ، قَالَ: " فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَائِشَةَ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي قَتَادَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ " قَالَ: وَهَذَا أَصَحُّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ فِي الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ: مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق يَرَوْنَ الْقِرَاءَةَ خَلْفَ الْإِمَامِ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فجر پڑھی، آپ پر قرأت دشوار ہو گئی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ نے فرمایا: مجھے لگ رہا ہے کہ تم لوگ اپنے امام کے پیچھے قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کی قسم ہم قرأت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: تم ایسا نہ کیا کرو سوائے سورۃ فاتحہ کے اس لیے کہ جو اسے نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبادہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث زہری نے بھی محمود بن ربیع سے اور محمود نے عبادہ بن صامت سے اور عبادہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ آپ نے فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی، یہ سب سے صحیح روایت ہے،
۳ - اس باب میں ابوہریرہ، عائشہ، انس، ابوقتادہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- صحابہ اور تابعین میں سے اکثر اہل علم کا امام کے پیچھے قرأت کے سلسلے میں عمل اسی حدیث پر ہے۔ ائمہ کرام میں سے مالک بن انس، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول بھی یہی ہے، یہ سبھی لوگ امام کے پیچھے قرأت کے قائل ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 136 (823)، (تحفة الأشراف: 5111)، مسند احمد (5/313، 316، 322) (حسن) (البانی نے اس حدیث کو ”ضعیف“ کہا ہے، لیکن ابن خزیمہ نے اس کو صحیح کہا ہے (3/36-37) ترمذی، دارقطنی اور بیہقی نے حسن کہا ہے، ابن حجر نے بھی اس کو نتائج الافکار میں حسن کہا ہے، ملاحظہ ہو: امام الکلام مولفہ مولانا عبدالحیٔ لکھنوی ص77-278، تراجع الالبانی348)»

وضاحت:
۱؎: امام ترمذی کے اس قول میں اجمال ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ سبھی لوگ امام کے پیچھے قرأت کے قائل ہیں ان میں سے کچھ لوگ سری اور جہری سبھی نمازوں میں قراءت کے قائل ہیں، اور ان میں سے کچھ لوگ قرأت کے وجوب کے قائل ہیں اور کچھ لوگ اس کو مستحب کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: (حديث: ".... فلا تفعلوا إلا بأم القرآن.... ") ضعيف، (حديث: " لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب ") صحيح (حديث: " لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب ")، ابن ماجة (837)، (حديث: ".... فلا تفعلوا إلا بأم القرآن.... ")، ضعيف أبي داود (146) // عندنا في " ضعيف أبي داود " برقم (176 / 823)، ضعيف الجامع الصغير (2082 و 4681) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.