سنن ترمذي
كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل The Book on Salat (Prayer) 38. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْخُرُوجِ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الأَذَانِ باب: اذان کے بعد مسجد سے باہر نکلنے کی کراہت کا بیان۔ Chapter: What Has Been Related About The Dislike For Exiting The Masjid After The Adhan
ابوالشعثاء سلیم بن اسود کہتے ہیں کہ ایک شخص عصر کی اذان ہو چکنے کے بعد مسجد سے نکلا تو ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: رہا یہ تو اس نے ابوالقاسم صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔
۱- ابوہریرہ کی روایت حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عثمان رضی الله عنہ سے بھی حدیث ہے، ۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ اذان ہو جانے کے بعد بغیر کسی عذر کے مثلاً بے وضو ہو یا کوئی ناگزیر ضرورت آ پڑی ہو جس کے بغیر چارہ نہ ہو کوئی مسجد سے نہ نکلے ۱؎، ۴- ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ جب تک مؤذن اقامت شروع نہیں کرتا وہ باہر نکل سکتا ہے، ۵- ہمارے نزدیک یہ اس شخص کے لیے ہے جس کے پاس نکلنے کے لیے کوئی عذر موجود ہو۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 35 (655)، سنن ابی داود/ الصلاة 43 (536)، سنن النسائی/الأذان 40 (685)، سنن ابن ماجہ/الأذان 7 (733)، (تحفة الأشراف: 13477)، مسند احمد (2/410، 416، 417، 506، 537)، سنن الدارمی/الصلاة 12 (1241) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک عذر یہ بھی ہے کہ آدمی کسی دوسری مسجد کا امام ہو۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (733)
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.