سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
139. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمُرُورِ بَيْنَ يَدِيِ الْمُصَلِّي
باب: نمازی کے آگے سے گزرنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Dislike for Passing In Front Of The Person Performing Salat
حدیث نمبر: 336
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك بن انس، عن ابي النضر، عن بسر بن سعيد، ان زيد بن خالد الجهني ارسله إلى ابي جهيم يساله: ماذا سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم في المار بين يدي المصلي؟ فقال ابو جهيم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان ان يقف اربعين خير له من ان يمر بين يديه " قال ابو النضر: لا ادري، قال: اربعين يوما او شهرا او سنة. قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي سعيد الخدري , وابي هريرة , وابن عمر , وعبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: وحديث ابي جهيم حديث حسن صحيح، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لان يقف احدكم مائة عام خير له من ان يمر بين يدي اخيه وهو يصلي " والعمل عليه عند اهل العلم كرهوا المرور بين يدي المصلي، ولم يروا ان ذلك يقطع صلاة الرجل، واسم ابي النضر: سالم مولى عمر بن عبيد الله المديني.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ: مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ " قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا أَدْرِي، قَالَ: أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَابْنِ عُمَرَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي جُهَيْمٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَأَنْ يَقِفَ أَحَدُكُمْ مِائَةَ عَامٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ وَهُوَ يُصَلِّي " وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا الْمُرُورَ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي، وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ ذَلِكَ يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ، وَاسْمُ أَبِي النَّضْرِ: سَالِمٌ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ.
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد جہنی نے انہیں ابوجہیم رضی الله عنہ کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان سے یہ پوچھیں کہ انہوں نے مصلی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ تو ابوجہیم رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اگر مصلی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر کیا (گناہ) ہے تو اس کے لیے مصلی کے آگے سے گزرنے سے چالیس … تک کھڑا رہنا بہتر ہو گا۔ ابونضر سالم کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے چالیس دن کہا، یا چالیس مہینے کہا یا چالیس سال۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوجہیم رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری، ابوہریرہ، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کسی کا سو سال کھڑے رہنا اس بات سے بہتر ہے کہ وہ اپنے بھائی کے سامنے سے گزرے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو،
۴- اہل علم کے نزدیک عمل اسی پر ہے، ان لوگوں نے نمازی کے آگے سے گزرنے کو مکروہ جانا ہے، لیکن ان کی یہ رائے نہیں کہ آدمی کی نماز کو باطل کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 101 (510)، صحیح مسلم/الصلاة 48 (507)، سنن ابی داود/ الصلاة 109 (701)، سنن النسائی/القبلة 8 (757)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 37 (945)، (تحفة الأشراف: 11884)، موطا امام مالک/قصرالصلاة 10 (34)، مسند احمد (4/169)، سنن الدارمی/الصلاة 130 (1456) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (945)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.