Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
53. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ فِي الْجَمَاعَةِ
باب: عشاء اور فجر جماعت سے پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 222
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي ذِمَّتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جندب بن سفیان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فجر پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے تو تم اللہ کی پناہ ہاتھ سے جانے نہ دو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 46 (657)، (تحفة الأشراف: 3255)، مسند احمد (4/312، 313) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: بھرپور کوشش کرو کہ اللہ کی یہ پناہ حاصل کر لو، یعنی فجر جماعت سے پڑھنے کی کوشش کرو تو اللہ کی یہ پناہ ہاتھ سے نہیں جائے گی، ان شاءاللہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 141 و 163)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 222 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 222  
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی:
بھر پور کوشش کرو کہ اللہ کی یہ پناہ حاصل کر لو،
یعنی فجر جماعت سے پڑھنے کی کوشش کرو تو اللہ کی یہ پناہ ہاتھ سے نہیں جائے گی،
ان شاء اللہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 222   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1493  
حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی، وہ اللہ تعالیٰ کی امان یا ذمہ داری میں ہے تو اللہ تعالیٰ تم سے اپنی پناہ میں آنے والے کے بارے میں مطالبہ نہ کرے، (اگر کسی نے اس کی پناہ میں آنے والے کو ستایا اور اس نے اس کا مؤاخذہ کیا) تو وہ اس کو پکڑ کر جہنم میں اوندھے منہ ڈال دے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1493]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
فِي ذِمَّةِالله:
وہ اللہ کی امان اور پناہ میں ہے یا اس کی ضمانت اور ذمہ داری میں ہے۔
(2)
مَن يَّطْلُبُهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ:
اگر کسی نے اس کی پناہ اور ذمہ داری کو کچھ نقصان پہنچایا يا پناہ میں آنے والے کو کچھ تکلیف پہنچا کر اس کی امان میں دخل اندازی کی۔
(3)
يُدْرِكُهُ:
وہ اس کو پکڑ لے گا،
وہ مؤاخذہ سے بچ نہیں سکے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1493   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1494  
حضرت جندب قسری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے صبح کی نماز پڑھ لی تو وہ اللہ کے حفظ و امان میں ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی ذمہ داری میں آنے والے کے بارے میں کچھ بالکل نا کرے کیونکہ وہ جس سے اپنی پناہ کے بارے میں کچھ مطالبہ کرے گا وہ اسے پکڑ لے گا پھر اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1494]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جندب قسری سے مراد جندب بن عکرمہ ہی ہے جو بجلی ہے شاید ان کا قسری قبیلہ سے تعلق ہو یا پڑوس ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1494