Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
17. بَابُ : الْخِضَابِ بِالصُّفْرَةِ
باب: پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5089
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَأَلَهُ: هَلْ خَضَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" لَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ إِنَّمَا كَانَ شَيْءٌ فِي صُدْغَيْهِ".
قتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا؟ کہا: آپ کو اس کی حاجت نہ تھی، کیونکہ صرف تھوڑی سی سفیدی کان کے پاس تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3550) (وراجع أیضا اللباس 66 (5894)، (تحفة الأشراف: 1398)، مسند احمد (4/192، 251، 266) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5089 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5089  
اردو حاشہ:
صحیح بات یہ ہے کہ آپ کے بال مبارک اتنے سفید نہیں ہوئے تھے کہ ان کو رنگنے کی ضرورت پڑتی۔ بعض احادیث میں رنگنے کا جو ذکر آیا ہے، وہ کبھی کبھار پر محمول ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5089   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4209  
´خضاب کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو خضاب لگایا ہی نہیں، ہاں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے لگایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4209]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ ﷺ کے سر یا داڑھی میں اس قدر سفیدی نہیں آئی تھی کہ باقاعدہ رنگنے کی ضرورت پڑتی۔
چند گنتی کے بال ضرور سفید ہو ئےتھے جنہیں رنگا بھی گیا تھا، مگر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے چونکہ رنگتے نہیں دیکھا، اس لیئے انکار فرمایا۔
دیگر صحابہ نے رنگتے دیکھا ہے تو بیان بھی کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4209   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6073  
ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا گیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا، (بال رنگے تھے) انہوں نے جواب دیا، آپ نے بہت کم سفید بال دیکھے تھے یا آپ نے بہت کم بڑھاپا دیکھا تھا، ابوبکر اور عمر رضوان اللہ عنھم اجمعین نے مہندی اور وسمہ کا خضاب لگایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6073]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت کم بال سفید ہوئے تھے،
اس لیے آپ کو بال رنگنے کی ضرورت نہ تھی،
لیکن چونکہ چند بال سفید ہو گئے تھے،
اس لیے بعض دفعہ آپ نے ان کو رنگا ہے،
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے عمومی صورت بیان کی ہے اور بعض صحابہ نے مشاہدہ کے مطابق،
بعض دفعہ رنگے ہوئے بالوں کا تذکرہ بھی کیا ہے،
جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی متفق علیہ روایت ہے کہ میں نے آپ کو زرد رنگ کرتے دیکھا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عبداللہ بن وہب کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سرخ بال دکھائے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6073   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6074  
ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا؟ انہوں نے کہا، آپﷺ کےبال رنگنے کی حد کو نہیں پہنچے، آپ کی داڑھی میں چند سفید بال تھے، میں نے ان سےپوچھا، کیا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بال رنگتے تھے؟ انہوں نے کہا، ہاں،مہندی اور وسم سے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6074]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مہندی اور وسم ملا کر لگانے سے بال سیاہی مائل ہو جاتے ہیں،
بالکل سیاہ نہیں ہوتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6074   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6076  
ثابت رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے بارے میں دریافت کیا گیا انہوں نے جواب دیا، اگر میں ان بالوں کو جو آپﷺ کے سرمیں تھے، گننا چاہتا گن لیتا اور کہا آپﷺ نے بالوں کو رنگا نہیں ہے اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے مہندی اور وسم سے بالوں کو رنگا اور حضرتعمر رضی اللہ تعالی عنہ نے خالص مہندی سے رنگا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6076]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
شمطات:
سر کی سیاہی میں سفیدی،
مراد سفید بال ہیں۔
(2)
بحت:
خالص جس میں کسی چیز کی آمیزش نہ ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6076   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5894  
5894. حضرت محمد بن سیرین سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا: کیا نبی ﷺ نے خضاب استعمال کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ کے موئے مبارک بہت کم سفید ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5894]
حدیث حاشیہ:
انیس یا بیس یا پندرہ نا مکمل۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5894   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5895  
5895. حضرت انس ؓ سے روایت ہے ان سے نبی ﷺ کے خضاب لگانے کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: آپ کو خضاب لگانے کی نوبت ہی نہیں آئی تھی۔ اگر میں چاہتا تو آپ کی ڈاڑھی مبارک کے سفید بال شمار کرسکتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5895]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک میں اس قدر سفیدی نہیں تھی کہ اسے باقاعدہ رنگنے کی ضرورت پڑتی۔
چند گنتی کے بال ضرور سفید ہوئے تھے، جنہیں رنگا بھی گیا تھا یا خوشبو کے استعمال سے وہ سرخ ہو گئے تھے۔
چونکہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے آپ کو داڑھی رنگتے نہیں دیکھا، اس لیے انہوں نے اس کا انکار کیا ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بال نہیں رنگے لیکن سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے خضاب استعمال کیا تھا۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 56073 (2341)
اور جن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو رنگتے ہوئے دیکھا انہوں نے بیان کیا ہے، چنانچہ حضرت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مہندی سے رنگی ہوئی تھی۔
(سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4208)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی کو ورس اور زعفران سے زرد کرتے تھے۔
(سنن النسائی، الزینة، حدیث: 5246) (2)
اگر بڑھاپے کی وجہ سے سر یا داڑھی میں سفید بال آ جائیں تو انہیں اکھاڑنا نہیں چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
(مسند أحمد: 206/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5895