سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
17. بَابُ : الْخِضَابِ بِالصُّفْرَةِ
17. باب: پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان۔
Chapter: Dyeing the Hair with Yellow Dye
حدیث نمبر: 5091
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت الركين يحدث، عن القاسم بن حسان، عن عمه عبد الرحمن بن حرملة، عن عبد الله بن مسعود:" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يكره عشر خصال: الصفرة يعني الخلوق، وتغيير الشيب، وجر الإزار، والتختم بالذهب، والضرب بالكعاب، والتبرج بالزينة لغير محلها , والرقى إلا بالمعوذات، وتعليق التمائم، وعزل الماء بغير محله، وإفساد الصبي غير محرمه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ:" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ عَشْرَ خِصَالٍ: الصُّفْرَةَ يَعْنِي الْخَلُوقَ، وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ، وَجَرَّ الْإِزَارِ، وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ، وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ، وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا , وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَتَعْلِيقَ التَّمَائِمِ، وَعَزْلَ الْمَاءِ بِغَيْرِ مَحَلِّهِ، وَإِفْسَادَ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دس عادتیں ناپسند تھیں: پیلا رنگ لگانا یعنی خلوق، بڑھاپے کا رنگ بدلنا ۱؎، تہبند (لنگی) ٹخنے سے نیچے لٹکانا، سونے کی انگوٹھی پہننا، چوسر شطرنج کھیلنا، بے موقع و محل عورتوں کا اجنبیوں کے سامنے بن ٹھن کر نکلنا، معوذات کے علاوہ دوسرے منتر پڑھنا، تعویذ لٹکانا، ناجائز جگہ میں منی بہانا، بچے کو صحت مند نہ ہونے دینا، ۲؎ البتہ آپ اسے حرام نہیں کہتے تھے۔

وضاحت:
۱؎: بڑھاپے کا رنگ بدلنا یعنی انہیں اکھیڑنا یا ان میں کالا خضاب لگانا۔ بچے کو صحت مند نہ ہونے دینا یعنی ایام رضاعت میں بچے کی ماں سے صحبت کرنا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 3 (4222)، (تحفة الأشراف: 9355)، مسند احمد (3/380، 397، 439) (منکر) (اس کے راوی ’’قاسم‘‘ اور ”عبدالرحمن‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4222) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 360

   سنن أبي داود4222عبد الله بن مسعوديكره عشر خلال الصفرة تغيير الشيب جر الإزار التختم بالذهب التبرج بالزينة لغير محلها الضرب بالكعاب الرقى إلا بالمعوذات عقد التمائم عزل الماء لغير محله وفساد الصبي غير محرمه
   سنن النسائى الصغرى5091عبد الله بن مسعوديكره عشر خصال الصفرة وتغيير الشيب وجر الإزار التختم بالذهب الضرب بالكعاب التبرج بالزينة لغير محلها الرقى إلا بالمعوذات وتعليق التمائم عزل الماء بغير محله إفساد الصبي غير محرمه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5091 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5091  
اردو حاشہ:
محقق کتاب کا روایت کی سند کو حسن قرار دینا محل نظر ہے کیونکہ عبدالرحمن بن حرملہ راجح قول کے مطابق ضعیف راوی ہے، اس لیے یہ روایت منکر اور ضعیف ہے، تاہم دیگر دلائل کی رو سے مذکورہ دس کاموں میں سے بعض قطعاً حرام ہیں اور بعض مکروہ۔ تفصیل کےلیےدیکھئے: (تمام المنة،ص:75، والموسوعة الحدیثیة، مسند أحمد:6؍92)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5091   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4222  
´مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی کا پہننا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دس خصلتیں ناپسند فرماتے تھے، زردی یعنی خلوق کو، سفید بالوں کے تبدیل کرنے کو ۱؎، تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کو، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، بے موقع و محل اجنبیوں کے سامنے عورتوں کے زیب و زینت کے ساتھ اور بن ٹھن کر نکلنے کو، شطرنج کھیلنے کو، معوذات کے علاوہ سے جھاڑ پھونک کرنے کو، تعویذ اور گنڈے لٹکانے کو اور ناجائز جگہ منی ڈالنے کو، اور بچے کے فساد کو یعنی اسے کمزور کرنے کو اس طرح پر کہ ایام رضاعت میں اس کی ماں سے صحبت کرے البتہ اسے حرام نہیں ٹھہراتے تھے۔ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4222]
فوائد ومسائل:
مذکورہ باتوں سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہیئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4222   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.