سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
17. بَابُ : الْخِضَابِ بِالصُّفْرَةِ
17. باب: پیلا (زرد) خضاب لگانے کا بیان۔
Chapter: Dyeing the Hair with Yellow Dye
حدیث نمبر: 5088
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا الدراوردي، عن زيد بن اسلم، قال: رايت ابن عمر يصفر لحيته بالخلوق، فقلت: يا ابا عبد الرحمن إنك تصفر لحيتك بالخلوق، قال:" إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصفر بها لحيته ولم يكن شيء من الصبغ احب إليه منها , ولقد كان يصبغ بها ثيابه كلها حتى عمامته". قال ابو عبد الرحمن: وهذا اولى بالصواب من حديث قتيبة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْخَلُوقِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّكَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَكَ بِالْخَلُوقِ، قَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَفِّرُ بِهَا لِحْيَتَهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ مِنَ الصِّبْغِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهَا , وَلَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ بِهَا ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ.
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی ڈاڑھی خلوق سے پیلی کرتے تھے، میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! آپ اپنی ڈاڑھی خلوق سے پیلی کرتے ہیں؟ کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس سے اپنی ڈاڑھی پیلی کرتے تھے، اور کوئی بھی رنگ آپ کو اس سے زیادہ پسند نہیں تھا، آپ اس سے اپنے تمام کپڑے یہاں تک کہ اپنی پگڑی بھی رنگتے تھے ۲؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابوقتیبہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے ۳؎۔

وضاحت:
۱؎: خلوق ایک قسم کی خوشبو ہے جو کئی چیز سے بنتی ہے، اس میں ورس اور زعفران بھی شامل ہے۔ ۲؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پیلے رنگ کی اجازت منسوخ ہو جانے کی خبر نہیں مل سکی تھی، پیلا رنگ عورتوں کا رنگ ہونے کے سبب مردوں کے لیے منسوخ کر دیا گیا۔ ۳؎: ابوقتیبہ کی روایت مؤلف کے یہاں آگے آ رہی ہے (حدیث نمبر ۵۲۴۵) اس روایت میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرنے والے زید بن اسلم کی جگہ عبید ہیں، مؤلف یہی بتار ہے ہیں کہ سائل زید ہیں نہ کہ عبید۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 18 (4064)، (تحفة الأشراف: 6728)، ویأتی برقم 5118 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه3626عبد الله بن عمريصفر لحيته
   سنن النسائى الصغرى5088عبد الله بن عمريصفر بها لحيته ولم يكن شيء من الصبغ أحب إليه منها ولقد كان يصبغ بها ثيابه كلها حتى عمامته
   سنن النسائى الصغرى5246عبد الله بن عمريصفر لحيته

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5088 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5088  
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ کا مذکورہ قول، سنن نسائی کے مختلف نسخوں میں مختلف انداز میں درج ہے۔ ایک نسخے میں الفاظ ہیں: وهذا اولى بالصواب من حديث ابي قبية۔ ہندی نسخے میں الفاظ ہیں: وهذا ولى بالصواب من الذي قبله۔ ایک نسخے میں یہ الفاظ ہیں: وهذا اولى بالصواب من حديث قبية۔ شارح سنن النسائی علامہ محمد بن علی اتیوبی رحمہ اللہ نے آخری الفاظ کو درست قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:38؍87) واللہ أعلم۔
(2) خلوق ایک زنانہ خوشبو ہے جو زعفران وغیرہ کو ملا کر بنائی جاتی ہے۔ رنگ زرد سرخ ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ عورتوں کے استعمال میں آتی ہے، اس لیے مردوں کو اس سے روکا بھی گیا ہے۔ شاید بیان جواز کے لیے آپ نے کبھی کبھار ایک آدھ بارا سے استعمال فرمایا ہو۔ مردوں کے لیے اس کا استعمال مناسب نہیں ہے۔ ہاں کوئی اور خوشبو نہ ملے تو مجبوری کی حالت میں کبھی کبھی استعمال ہوجائے تو گنجائش ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5088   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5246  
´ورس اور زعفران سے داڑھی پیلی کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چمڑے کا جوتا پہنتے اور اپنی داڑھی ورس اور زعفران سے پیلی کرتے تھے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5246]
اردو حاشہ:
(1) سبتی جوتے دباغت شدہ چمڑے سے بنائے گئے جوتوں کو کہتے ہیں۔ ان پر بال نہیں ہوتے۔ عرب میں بالوں سمیت چمڑے کے جوتوں کا بھی رواج تھا۔ ان کے مقابلے میں سبتی جوتوں کو قیمتی سمجھا جاتا تھا۔ ان کے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔
(2) ورس و زعفران رنگ دارخوشبو ئیں ہیں۔ ان کا استعمال مرد کے لیے جسم میں تو درست نہیں، البتہ بالوں کو رنگا جا سکتا ہے باقی رسول اللہ ﷺ کا ڈاڑھی کورنگنا تو اس کی تفصیل کےلیے دیکھیے حدیث: 5082، 5089 اور 5118۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5246   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3626  
´خضاب میں زرد رنگ کے استعمال کا بیان۔`
عبید بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: میں آپ کو اپنی داڑھی ورس سے زرد (پیلی) کرتے دیکھتا ہوں؟، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں اس لیے زرد (پیلی) کرتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی داڑھی زرد (پیلی) کرتے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3626]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
ڈاڑھی کا رنگ تبدیل کرنے کے لئے جس طرح مہندی کے ذریعےسے سرخی کرنا جائز ہے اسی طرح زرد رنگ کرنا بھی درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3626   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.