صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
46. باب فَضْلِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ فِي جَمَاعَةٍ:
باب: نماز عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1494
وحَدَّثَنِيهِ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدَبًا الْقَسْرِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللَّهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ مَنْ يَطْلُبْهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، يُدْرِكْهُ، ثُمَّ يَكُبَّهُ عَلَى وَجْهِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ".
اسماعیل نے خالد سے او ر انھوں نے انس بن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نے جندب (بن عبداللہ) قسری رضی اللہ عنہ سےسنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے صبح کی نماز ادا کی، وہ اللہ کے ذمے میں آگیا، (دعا ہے) اللہ تم سے اپنے ذمے کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہ کرے کیونکہ جس سے وہ اپنے ذمے میں سے کسی چیز کا مطالبہ کر لے، اسے پالیتا ہے، پھر اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دیتا ہے۔“
حضرت جندب قسری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کی نماز پڑھ لی تو وہ اللہ کے حفظ و امان میں ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی ذمہ داری میں آنے والے کے بارے میں کچھ بالکل نا کرے کیونکہ وہ جس سے اپنی پناہ کے بارے میں کچھ مطالبہ کرے گا وہ اسے پکڑ لے گا پھر اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1494 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1494
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جندب قسری سے مراد جندب بن عکرمہ ہی ہے جو بجلی ہے شاید ان کا قسری قبیلہ سے تعلق ہو یا پڑوس ہو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1494
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 222
´عشاء اور فجر جماعت سے پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔`
جندب بن سفیان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے فجر پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے تو تم اللہ کی پناہ ہاتھ سے جانے نہ دو“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 222]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی:
بھر پور کوشش کرو کہ اللہ کی یہ پناہ حاصل کر لو،
یعنی فجر جماعت سے پڑھنے کی کوشش کرو تو اللہ کی یہ پناہ ہاتھ سے نہیں جائے گی،
ان شاء اللہ۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 222
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1493
حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی، وہ اللہ تعالیٰ کی امان یا ذمہ داری میں ہے تو اللہ تعالیٰ تم سے اپنی پناہ میں آنے والے کے بارے میں مطالبہ نہ کرے، (اگر کسی نے اس کی پناہ میں آنے والے کو ستایا اور اس نے اس کا مؤاخذہ کیا) تو وہ اس کو پکڑ کر جہنم میں اوندھے منہ ڈال دے گا۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1493]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
فِي ذِمَّةِالله:
وہ اللہ کی امان اور پناہ میں ہے یا اس کی ضمانت اور ذمہ داری میں ہے۔
(2)
مَن يَّطْلُبُهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ:
اگر کسی نے اس کی پناہ اور ذمہ داری کو کچھ نقصان پہنچایا يا پناہ میں آنے والے کو کچھ تکلیف پہنچا کر اس کی امان میں دخل اندازی کی۔
(3)
يُدْرِكُهُ:
وہ اس کو پکڑ لے گا،
وہ مؤاخذہ سے بچ نہیں سکے گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1493