صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
8. باب جَوَازِ لَعْنِ الشَّيْطَانِ فِي أَثْنَاءِ الصَّلاَةِ وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ وَجَوَازِ الْعَمَلِ الْقَلِيلِ فِي الصَّلاَةِ:
باب: نماز کے اندر شیطان پر لعنت کرنا اور اس سے پناہ مانگنا اور عمل قلیل کرنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 1210
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ . ح، قَالَ: حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ، قَوْلُهُ: فَذَعَتُّهُ، وَأَمَّا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ: فَدَعَتُّهُ.
محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی۔ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں شبابہ نے حدیث سنائی، ان دونوں (ابن جعفر اور شبابہ) نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث روایت کی۔ابن جعفر کی روایت میں“ میں نے اس کا گلا گھونٹا ” کے الفاظ نہیں جبکہ ابن ابی شبیہ نے اپنی روایت میں کہا:“ میں نے اسے پیچھے دھکا دیا۔”
امام صاحب دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ابن جعفر کی روایت میں گلا گھونٹنے کا ذکر نہیں ہے اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ میں نے اس کو زور سے دھکا دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1210 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1210
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
عِفْرِيْت:
سرکش،
متمرد۔
(2)
يَفْتِكُ:
اس نے اچانک حملہ کرنا چاہا۔
(3)
ذَعَتُّهُ:
میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا۔
(4)
دَعَتُّهُ:
میں نے اس کو زور سے دھکا دیا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1210