كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 13. باب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الإِفْطَارِ باب: افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ برابر خیر میں رہیں گے ۱؎ جب تک کہ وہ افطار میں جلدی کریں گے“ ۲؎۔
۱- سہل بن سعد رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس، عائشہ اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور یہی قول ہے جسے صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم نے اختیار کیا ہے، ان لوگوں نے افطار میں جلدی کرنے کو مستحب جانا ہے اور اسی کے شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی قائل ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 45 (1957)، (تحفة الأشراف: 4746)، موطا امام مالک/الصیام 3 (6)، مسند احمد (5/337، 339) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الصیام 9 (1098)، وسنن ابن ماجہ/الصیام 24 (1697)، مسند احمد (5/331، 334، 336)، وسنن الدارمی/الصوم 11 (1741) من غیر ہذا الطریق۔»
وضاحت: ۱؎: «خیر» سے مراد دین و دنیا کی بھلائی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (917)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: مجھے میرے بندوں میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہیں جو افطار میں جلدی کرنے والے ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15235)، وانظر: مسند احمد (2/238، 329) (ضعیف) (سند میں قرة بن عبدالرحمن کی بہت سے منکر روایات ہیں، نیز ولید بن مسلم مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)۔»
وضاحت: ۱؎: اس محبت کی وجہ شاید سنت کی متابعت، بدعت سے دور رہنے اور اہل کتاب کی مخالفت ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1989)، التعليق الرغيب (2 / 95)، التعليقات الجياد // ضعيف الجامع الصغير (4041) //
اس سند سے بھی اوزاعی سے اسی طرح مروی ہے۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (سابقہ حدیث کے رواة اس میں بھی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: **
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا: ام المؤمنین! صحابہ میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اور نماز ۱؎ بھی جلدی پڑھتا ہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور نماز بھی دیر سے پڑھتا ہے ۲؎ انہوں نے کہا: وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوعطیہ کا نام مالک بن ابی عامر ہمدانی ہے اور انہیں ابن عامر ہمدانی بھی کہا جاتا ہے۔ اور ابن عامر ہی زیادہ صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 9 (1099)، سنن ابی داود/ الصوم 20 (2354)، سنن النسائی/الصیام 23 (2160)، (تحفة الأشراف: 17799)، مسند احمد (6/48) (صحیح) وأخرجہ مسند احمد (6/173) من غیر ہذا الطریق۔»
وضاحت: ۱؎: بظاہر اس سے مراد مغرب ہے اور عموم پربھی اسے محمول کیا جا سکتا ہے اس صورت میں مغرب بھی من جملہ انہی میں سے ہو گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2039)
|