سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
76. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَكَلَ ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ سَفَرًا
باب: رمضان میں کھانا کھا کر پھر سفر پر نکلے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The One Who Ate And Then Went Out To Travel
حدیث نمبر: 799
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الله بن جعفر، عن زيد بن اسلم، عن محمد بن المنكدر، عن محمد بن كعب، انه قال: اتيت انس بن مالك في رمضان وهو يريد سفرا، وقد رحلت له راحلته ولبس ثياب السفر فدعا بطعام فاكل، فقلت له: سنة، قال: سنة، ثم ركب.(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَيْتُ أَنَسَ بْنِ مَالِكٍ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ يُرِيدُ سَفَرًا، وَقَدْ رُحِلَتْ لَهُ رَاحِلَتُهُ وَلَبِسَ ثِيَابَ السَّفَرِ فَدَعَا بِطَعَامٍ فَأَكَلَ، فَقُلْتُ لَهُ: سُنَّةٌ، قَالَ: سُنَّةٌ، ثُمَّ رَكِبَ.
محمد بن کعب کہتے ہیں کہ میں رمضان میں انس بن مالک رضی الله عنہ کے پاس آیا، وہ سفر کا ارادہ کر رہے تھے، ان کی سواری پر کجاوہ کسا جا چکا تھا اور وہ سفر کے کپڑے پہن چکے تھے، انہوں نے کھانا منگایا اور کھایا۔ میں نے ان سے پوچھا: یہ سنت ہے؟ کہا: ہاں سنت ہے۔ پھر وہ سوار ہوئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1473) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح تصحيح حديث افطار قبل سفره بعد الفجر (13 - 28)
حدیث نمبر: 800
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثني زيد بن اسلم، قال: حدثني محمد بن المنكدر، عن محمد بن كعب، قال: اتيت انس بن مالك في رمضان فذكر نحوه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ومحمد بن جعفر هو ابن ابي كثير هو مديني ثقة، وهو اخو إسماعيل بن جعفر، وعبد الله بن جعفر هو ابن نجيح والد علي بن عبد الله المديني، وكان يحيى بن معين يضعفه، وقد ذهب بعض اهل العلم إلى هذا الحديث، وقالوا: للمسافر ان يفطر في بيته قبل ان يخرج، وليس له ان يقصر الصلاة حتى يخرج من جدار المدينة او القرية، وهو قول: إسحاق بن إبراهيم الحنظلي.(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: أَتَيْتُ أَنَسَ بْنُ مَالِكٍ فِي رَمَضَانَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ هُوَ مَدِينِيٌّ ثِقَةٌ، وَهُوَ أَخُو إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ نَجِيحٍ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ، وَكَانَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ يُضَعِّفُهُ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالُوا: لِلْمُسَافِرِ أَنْ يُفْطِرَ فِي بَيْتِهِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ، وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَقْصُرَ الصَّلَاةَ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ جِدَارِ الْمَدِينَةِ أَوِ الْقَرْيَةِ، وَهُوَ قَوْلُ: إِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيِّ.
اس سند سے بھی محمد بن کعب سے روایت ہے کہ میں رمضان میں انس بن مالک رضی الله عنہ کے پاس آیا پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اور محمد بن جعفر ہی ابن ابی کثیر مدینی ہیں اور ثقہ ہیں اور یہی اسماعیل بن جعفر کے بھائی ہیں اور عبداللہ بن جعفر علی بن عبداللہ مدینی کے والد ابن نجیح ہیں، یحییٰ بن معین ان کی تضعیف کرتے تھے،
۲- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مسافر کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے گھر سے نکلنے سے پہلے افطار کرے لیکن اسے نماز قصر کرنے کی اجازت نہیں جب تک کہ شہر یا گاؤں کی فصیل سے باہر نہ نکل جائے۔ یہی اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ حنظلی کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.