كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 54. باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ باب: ہر ماہ تین دن کے روزے رکھنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے تین باتوں کا عہد لیا: ۱- میں وتر پڑھے بغیر نہ سووں، ۲- ہر ماہ تین دن کے روزے رکھوں، ۳- اور چاشت کی نماز (صلاۃ الضحیٰ) پڑھا کروں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14883) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/التہجد 33 (1178)، والصیام 60 (1981)، صحیح مسلم/المسافرین 13 (721)، سنن النسائی/قیام اللیل 28 (1678)، والصیام 70 (2368)، و81 (2403)، (2/229، 233، 254، 258، 260، 265، 271، 277، 329)، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1495)، والصوم 38 (1786)، من غیر ہذا الطریق وبتصرف یسیر فی السیاق۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (946)
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! جب تم ہر ماہ کے تین دن کے روزے رکھو تو تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخ کو رکھو“۔
۱- ابوذر رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابوقتادہ، عبداللہ بن عمرو، قرہ بن ایاس مزنی، عبداللہ بن مسعود، ابوعقرب، ابن عباس، عائشہ، قتادہ بن ملحان، عثمان بن ابی العاص اور جریر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض احادیث میں یہ بھی ہے کہ ”جس نے ہر ماہ تین دن کے روزے رکھے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے صوم الدھر رکھا“۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 84 (2425)، (تحفة الأشراف: 11988) (حسن صحیح) وأخرجہ: سنن النسائی/الصیام (المصدر المذکور (برقم: 2424-2431)، مسند احمد (5/15، 52، 177) من غیر ہذا الطریق وبسیاق آخر۔»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الإرواء (947)، (، المشكاة / التحقيق الثاني 2057)
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہر ماہ تین دن کے روزے رکھے تو یہی صیام الدھر ہے“، اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمائی ارشاد باری ہے: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» (الأنعام: ۱۶۰) ”جس نے ایک نیکی کی تو اسے (کم سے کم) اس کا دس گنا اجر ملے گا“ گویا ایک دن (کم سے کم) دس دن کے برابر ہے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے یہ حدیث بطریق: «أبي شمر وأبي التياح عن أبي عثمان عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 82 (2411)، سنن ابن ماجہ/الصیام 29 (1708)، (تحفة الأشراف: 11967) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإرواء أيضا
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ تین روزے رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں رکھتے تھے، میں نے کہا: کون سی تاریخوں میں رکھتے تھے؟ کہا: آپ اس بات کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ کون سی تاریخ ہے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یزید الرشک یزید ضبعی ہی ہیں، یہی یزید بن قاسم بھی ہیں اور یہی قسّام ہیں، رشک کے معنی اہل بصرہ کی لغت میں قسّام کے ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 36 (1160)، سنن ابی داود/ الصیام 70 (2453)، سنن ابن ماجہ/الصیام 29 (1709)، (تحفة الأشراف: 17977) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1708)
|